عن معاوية رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:
«مَنْ يُرِدِ اللهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ، وَاللهُ يُعْطِي، وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الْأُمَّةُ قَائِمَةً عَلَى أَمْرِ اللهِ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللهِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 71]
المزيــد ...
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے :
”جس کے ساتھ اللہ خیر کا ارادہ کرتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے۔ میں تو بس تقسیم کرنے والا ہوں، دینے والا اللہ ہے۔ یہ امت اللہ کے دین پو قائم رہے گی، اس کی مخالفت کرنے والے اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 71]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے، اسے اپنے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات ایک بانٹنے والے کی ہے۔ آپ اللہ کا دیا ہوا مال اور علم وغیرہ لوگوں کے بیچ بانٹنے کا کام کرتے ہيں۔ جب کہ اصل دینے والا اللہ ہے۔ اس کے سوا دوسرے لوگ اسباب ہیں، جو اللہ کی اجازت کے بغیر کسی کا کچھ بھلا نہیں کر سکتے۔ تیسری بات آپ نے یہ بتائی کہ یہ امت قیامت کے دن تک اللہ کے دین پر قائم رہے گی اور اس کی مخالفت کرنے والے اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔