عن خَولة الأنصاريةِ رضي الله عنها قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:
«إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللهِ بِغَيْرِ حَقٍّ، فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 3118]
المزيــد ...
خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا:
”بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 3118]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے مال میں غلط تصرف کرتے ہيں اور اس پر ناحق قبضہ کر بیٹھتے ہیں۔ دراصل یہ ایک عام معنى ہے، جس میں ناجائز طریقے سے مال جمع کرنا، کمانا اور غلط جگہوں میں خرچ کرنا سب کچھ شامل ہے۔ اس کے دائرے میں یتیموں کا مال ہڑپ جانا، وقف کے اموال پر قبضہ کر لینا، امانتوں کا انکار کر دینا اور بغیر کسی حق کے عوامی فنڈز پر ہاتھ صاف کرنا بھی آتا ہے۔
پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ قیامت کے دن ایسے لوگوں کی جزا جہنم ہے۔