+ -

عن عائشة رضي الله عنها قالت: سمعتُ من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في بيتي هذا:
«اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ، وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 1828]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنے اس گھر میں فرماتے ہوئے سنا ہے:
”اے اللہ! جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے، پھر وہ ان پر سختی کرے، تو تو بھی اس پر سختی فرما- اور جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنےِ، پھر ان کے ساتھ نرمی کرے، تو تو بھی اس کے ساتھ نرمی فرما“۔

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر اس شخص کے لیے بد دعا کی ہے، جو مسلمانوں کی کوئی ذمے داری ہاتھ میں لے، وہ ذمے داری چھوٹی ہو یا بڑی، عام ہو یا خاص، پھر لوگوں کے ساتھ نرمی بھرا سلوک کرنے کی بجائے ان کو مشقت میں ڈالے۔ اس طرح کے آدمی کے حق میں آپ نے بد دعا یہ کی ہے کہ اللہ اسے بھی مشقت میں ڈالے، تاکہ اسے اسی نوعیت کا بدلہ مل جائے، جس نوعیت کا اس کا عمل رہا ہے۔
جب کہ ذمے داری ملنے کے بعد لوگوں کے ساتھ نرمی بھرا سلوک کرنے والے اور ان کے ساتھ آسانی کرنے والے کے حق میں یہ دعا کی ہے کہ اللہ اس کے ساتھ نرمی بھرا سلوک کرے اور اس کا کام آسان کر دے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مسلمانوں کی کوئی ذمے داری ہاتھ میں لینے والے پر جہاں تک ہو سکے نرمی بھرا سلوک کرنا واجب ہے۔
  2. اللہ بندے کو جزا اسی نوعیت کی دیتا ہے، جس نوعیت کا اس کا عمل رہا ہوتا ہے۔
  3. نرمی اور سختی کی کسوٹی قرآن اور حدیث ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔