عن معقل بن يسار رضي الله عنه مرفوعاً: «ما من عبد يَسْتَرْعِيْهِ الله رَعِيَّةً، يموت يوم يموت، وهو غاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ؛ إلا حرَّم الله عليه الجنة».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی ایسا بندہ، جسے اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت سے دھوکا کرنے والا ہے، تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رعایا کے ساتھ خیانت سے ڈرایا گیا ہے۔ چنانچہ کہا گيا ہے: ”مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً"c2">“ یعنی جسے کسی رعایا کی ذمے داری سونپی جائے۔ ''رعية'' کا لفظ یہاں ''مرعية'' کے معنی میں ہے۔ یعنی جسے اللہ لوگوں کے مصالح کی دیکھ بھال کے لیے متعین کرے اور اسے ان کے معاملات کی زمام کار سونپے۔ راعى سے مراد وہ حفاظت کرنے والا ہے، جس کے ذمہ رعایا کی حفاظت کی ذمے داری ہو۔ ”يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ“ یعنی اپنی رعیت سے خیانت کرنے والا ہو۔ جس دن اسے موت آئے سے مراد روح نکلنے اور اس سے ذرا پہلے کا وقت ہے، جس میں توبہ قبول نہیں ہوتی؛ کیوں کہ اپنی خیانت اور کوتاہی سے توبہ کر لینے والا اس وعید کا مستحق نہیں ہے۔ جو شخص اپنی ذمے داری میں خیانت کرے، چاہے یہ ذمے داری عام ہو یا خاص، اسے نبی صادق و مصدق ﷺ نے یہ فرما کر دھمکی دی ہے کہ اس پر اللہ جنت حرام کر دیتا ہے۔ یعنی اگر وہ خیانت کو حلال سمجھ کر کرے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ اسے سابقین اولین کے ساتھ جنت میں داخل ہونے سے روک دے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ان حاکموں کے لیے سخت وعید، جو اپنی رعایا کے امور پر توجہ نہیں دیتے۔
  2. یہ حدیث حکمران اعلی اور اس کے نائبین کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ اس کے دائرے میں ہر وہ شخص آتا ہے، جسے اللہ نے ماتحت لوگوں کا ذمے دار بنایا ہو ، جیسے باپ، مدرسہ کا مدیر اور اس طرح کے دیگر لوگ۔
  3. اگر یہ خیانت کرنے والا اپنی موت سے پہلے توبہ کر لے، تو اس وعید کے دائرے میں نہیں آئے گا۔
  4. حاکموں کو اپنی رعایا کے حق کے بارے میں کوتاہی برتنے ،ان کے مسائل کو نظر انداز کرنے اور ان کے حقوق کو ضایع کرنے کے سلسلے میں انتباہ۔
  5. حکمرانوں کی ذمہ داری کی وضاحت کہ انھیں اپنے ماتحت لوگوں کی خیرخواہی کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے اور جو اس سلسلہ میں کوتاہی کرے گا، وہ کامیابی حاصل کرنے والوں کے ساتھ جنت جانے سے محروم ہو جائے گا۔
  6. اسلام میں حکمران کے مقام و مرتبے کی اہمیت کی وضاحت۔