عن عَبْد الرَّحْمَنِ بْن سَمُرَةَ رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: «يا عبد الرحمن بن سَمُرَة، لا تَسْأَلِ الإِمَارَةَ؛ فإنك إن أُعْطِيتَها عن مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إليها، وإن أُعْطِيتَهَا عن غير مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عليها، وإذا حَلَفْتَ على يمينٍ فرأيتَ غيرها خيرًا منها، فَكَفِّرْ عن يمينك، وَأْتِ الذي هو خير».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا: ”اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! امارت طلب نہ کر، کیوں کہ اگر مانگنے کے بعد امارت دے دی گئی تو تم اسی کے حوالہ کر دیے جاؤ گے۔ اور اگر بغیر مانگے تمہیں مل جائے تو اس میں (اللہ کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور جب تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
رسول اللہ ﷺ نے امارت مانگنے سے منع فرمایا ہے کیوں کہ جس کو مانگنے سے امارت ملے وہ رسوا کر دیا جائے گا اور اس کو دنیا کی رغبت رکھنے اور اُس کو آخرت پر ترجیح دینے والا مان کر چھوڑ دیا جائے گا۔ اور جس کو بغیر مانگے ملے تو اس پر اس کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کی جائے گی۔ کسی چیز پر قسم اٹھانا خیر وبھلائی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اگر قسم اٹھانے والا دیکھتا ہے کہ جس پر قسم اٹھائی گئی ہے اس سے ہٹ کر معاملے میں خیر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر اس سے چھٹکارا حاصل کرے اور جس میں خیر ہو اسے اختیار کرے۔