عن ثابِت بْن الضَّحَاكِ رضي الله عنه أنه بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حلف على يمين بملة غير الإسلام، كاذبا مُتَعَمِّدًا فهو كما قال، ومن قتل نفسه بشيء عُذِّبَ به يوم القيامة، وليس على رجل نَذْرٌ فيما لا يملك» وَفِي رِوَايَة: «ولَعْنُ المؤمنِ كَقَتْلِهِ». وفي رواية: «من ادَّعَى دَعْوَى كَاذِبَةً لِيَتَكَثَّرَ بها لم يَزِدْهُ اللهُ -عزَّ وجل- إلا قِلَّةً».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نےرسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر درخت کے نیچے بیعت کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداً کھائے، وہ ویسا ہی ہو جائے گا، جیسا کہ اس نے کہا ہے۔ جو شخص خود کو دھار دار چیز سے ذبح کر لے، اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب ہوتا رہے گا اور آدمی پر اس چیز کی نذر نہیں، جس کا وہ مالک نہ ہو“۔ اور ایک روایت میں ہے: ”مسلمان پر لعنت بھیجنا ،اس کا خون کرنے کے برابر ہے“۔ ایک دوسری روایت میں ہے:”جس نے (مال میں) اضافے کے لیے جھوٹا دعویٰ کیا، اللہ تعالیٰ اس ( کے مال) کی قلت ہی میں اضافہ کرے گا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ثابت بن ضحاک انصاری رضی اللہ عنہ، جو ان صحابۂ کرام میں سے ہیں، جنھوں نے صلح حدیبیہ کے دن بیعت رضوان کے موقع پر درخت کے نیچے نبی ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ جس کا معنی یہ ہے کہ جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین و مذہب کی قسم کھاتے ہوئے یوں کہے:اگر اس نے اس طرح اور ایسے کیا تو وہ یہودی، نصرانی یا مجوسی ہوجائے گا یا کافر ہوجائے گا یا اللہ اور اس کے رسول سے بری و بیزار ہوجائے گا، جب کہ وہ جانتا ہو کہ وہ جھوٹی قسم کھا رہا ہے، تو وہ انھی کافر ملتوں میں شمار کیا جائے گا، جن کی جانب اس نے خود کو منسوب کیا۔ جس نے تلوار یا چاقو یا پستول کی گولی جیسے دیگر کسی قتل کے اوزار سے خود کو قتل کرلیا، اس کو اسی اوزار سے قیامت تک عذاب دیا جائے گا۔ جو شخص کوئی ایسی نذر مانے، جو اس کی ملکیت میں نہیں ہے، جیسے کوئی یہ نذر مانے کہ وہ فلاں غلام کو آزاد کردے گا یا فلاں کے مال میں سے اتنا صدقہ و خیرات کرے گا، تو اس کی نذر بے کار و کالعدم ہوگی؛ کیوں کہ وہ نذر ،صحیح موقع و محل میں وقوع پذیر ہی نہیں ہوئی۔ جو شخص کسی مومن پر لعنت کرے، تو گویا اس نے اس کو قتل کردیا؛ کیوں کہ لعنت کرنے والا اور قاتل دونوں، اللہ تعالیٰ کی قابل حرمت مخلوق کی پامالی کے مرتکب ہونے میں برابر کے شریک ہیں، اسی بنا پر دونوں کے حق میں ایک ہی طرح کا گناہ لکھا جائے گا اور دونوں ایک ہی طرح کے عذاب کے مستحق قرار پائیں گے۔ جو شخص اپنی بڑائی کے اظہار میں اور مال، علم، حسب و نسب،فضل و شرف، منصب و جاہ اوردیگر امور کی کثرت کے بارے میں ایسےجھوٹے دعوے کرے،جو حقیقت سے پرے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر چیز میں ذلت وخواری اور پستی کو زیادہ کردے گا؛ کیوں کہ اس شخص نے اپنی شخصیت کو ایسے امور کے ذریعے اونچاو بلند کرنا چاہا، جن کا اس میں وجود ہی نہیں۔ لہٰذا اس کو اسی قبیل سے تعلق رکھنے والی سزا دی جائے گی۔