عن أبي واقد الحارث بن عوف رضي الله عنه أنَّ رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد، والناس معه، إذ أقبل ثلاثَةُ نَفَرٍ، فأقبل اثنان إلى رسول الله، صلى الله عليه وسلم وذهب واحد، فوقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأما أحدهما فرأى فُرْجَةً في الْحَلْقَةِ فجلس فيها، وأما الآخر فجلس خلفهم، وأما الثالث فأدْبَر ذاهبٍا، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ألا أُخْبِرُكُم عن النَّفَرِ الثلاثة: أما أحدهم فأَوَى إلى الله فآوَاهُ الله إليه، وأما الآخر فاسْتَحْيا فاسْتَحْيَا الله منه، وأما الآخر، فأعْرَضَ، فأعرضَ اللهُ عنه».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو واقد حارث بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اتنے میں تین افراد آئے۔ دو تو رسول اللہ ﷺ کی طرف آ گیے اور ایک واپس چلا گیا۔ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کھڑے ہو گیے۔ ان میں سے ایک نے حلقے میں کچھ کشادگی دیکھی تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا جب کہ تیسرا واپس لوٹ گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ (اپنی گفتگو سے) فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں تین افراد کے بارے میں نہ بتاوں؟ ان میں سے ایک نے اللہ کے پاس ٹھہرنا چاہا تو اللہ نے بھی اسے اپنے پاس ٹھہرا لیا جب کہ دوسرے نے حیا کی تو اللہ نے بھی اس سے حیا کی (کہ اسے مجلس کی برکت سے محروم نہ رکھا) اورتیسرے نے منہ موڑا تو اللہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں لوگوں کے ہمراہ تشریف فرما تھے کہ اتنے میں تین آدمی وہاں آئے۔ ان میں سے دو تو رسول اللہ ﷺ کی طرف آ گیے اور ایک واپس چلا گیا۔ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کےحلقے کے پاس آکر کھڑے ہوگیے۔ ان میں سے ایک کو حلقے میں خالی جگہ نظر آئی تو وہ وہاں بیٹھ گیا۔ اس حلقے میں کچھ لوگ تھے جو نبی ﷺ کے سامنے گول دائرے کی شکل میں بیٹھے ہوئے تھے۔ جب کہ دوسرا شخص ان کے پیچھے ہی بیٹھ گیا اور تیسرا شخص واپس لوٹ گیا۔ نبی ﷺ جو گفتگو فرما رہے تھے اس سے جب فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟۔ ان میں سے ایک نے اللہ کے پاس ٹھہرنا چاہا تو اللہ نے بھی اسے اپنے پاس ٹھہرا لیا یعنی اس نے خالی جگہ پر بیٹھ کر اللہ کا ذکر سننا شروع کر دیا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس مبارک مجلس کی فضیلت سے نوازا۔ جب کہ دوسرے نے حیا کی تو اللہ نے بھی اس سے حیا کی یعنی (کسی کو ) دھکیلے بغیر وہ حلقے کے پیچھے بیٹھ گیا چنانچہ اسے بھی اس مجلس کی برکت سے محروم نہ رکھا گیا۔ جب کہ تیسرے شخص نے منہ موڑا تو اللہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا یعنی وہ بلا کسی عذر کے واپس چلا گیا اس لیے مجلس کی برکت سے محروم کر دیا گیا۔