عَنْ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3435]
المزيــد ...
عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
"جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی ساجھی اور شریک نہیں، اور بے شک محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، بے شک عیسٰی علیہ السلام اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور اس کا وہ کلمہ ہیں جو اس نے مریم تک پہنچایا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح ہیں اور جنت اور دوزخ بر حق ہیں، اللہ تعالٰی اس کو جنت میں داخل فرمائے گا، خواہ اس کے اعمال جیسے بھی ہی ہوں"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3435]
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں بتا رہے ہیں کہ جس نے کلمۂ توحید کے معنی و مفہوم کو سمجھتے ہوئے اور اس کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے، اسے اپنی زبان سے ادا کیا، محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اللہ کے بندہ اور رسول ہونے کی گواہی دی، عیسی علیہ السلام کے اللہ کے بندہ اور رسول ہونے کا اعتراف کیا، اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اللہ نے ان کو لفظ "کن" سے پیدا کیا ہے اور وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی ارواح میں سے ایک روح ہیں، ان کی ماں کو یہودیوں کی جانب سے لگائے الزامات سے بری قرار دیا، اس بات پر ایمان رکھا کہ جنت اور جہنم دونوں برحق ہيں، اس نے دونوں کے وجود پر یقین رکھا اور ان کو اللہ کی نعمتوں اور عذابوں کی جگہ مانا اور اسی ایمان و یقین کے ساتھ مر گیا، تو اس کا ٹھکانہ جنت ہوگا، اگرچہ اس سے اللہ کی عبادت میں کچھ کوتاہیاں ہوئی ہوں اور کچھ گناہ بھی کیے ہوں۔