+ -

عَنْ سُفْيان بنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيّ رضي الله عنه قال:
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا غَيْرَكَ، قَالَ: «قُلْ: آمَنْتُ بِاللهِ، ثُمَّ اسْتَقِمْ».

[صحيح] - [رواه مسلم وأحمد] - [مسند أحمد: 15416]
المزيــد ...

سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں کوئی ایسی بات بتا دیں کہ مجھے اس کے بارے میں آپ کے بعد کسی اور سے سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : "تم کہو: میں اللہ پر ایمان لایا، پھر اس پر ثابت قدم رہو۔“

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک صحابی سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے گزارش کی کہ آپ ان کو ایک ایسی بات سکھا دیں، جس کے اندر پورے اسلام کا نچوڑ آ جائے، تاکہ وہ اسے مضبوطی سے پکڑ لیں اور اس کے بارے میں آپ کے علاوہ کسی دوسرے سے پوچھنے کی ضرورت نہ پڑے۔ چنانچہ آپ نے ان سے کہا: تم بس اتنا کہہ دو کہ میں نے اللہ کو ایک مانا اور اس کے رب، اکیلا برحق معبود اور خالق ہونے پر ایمان لایا۔ اور اس کے بعد اللہ کی فرض کی ہوئی چیزوں کو ادا کرتے ہوئے اور اس کی حرام کی ہوئی چیزوں سے دور رہتے ہوئے اس کی اطاعت گزاری کرو اور اسی پر کاربند رہو۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی ہاؤسا تلگو سواحلی بورمی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الدرية الصومالية الكينياروندا الرومانية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اصل دین اللہ کے رب اور برحق معبود ہونے پر اور اس کے اسما و صفات پر ایمان رکھنا ہے۔
  2. ایمان کے بعد استقامت، تسلسل کے ساتھ عبادت اور اس پر ثابت قدم رہنے کی بڑی اہمیت ہے۔
  3. اعمال کے قبول ہونے کے لیے ایمان شرط ہے۔
  4. اللہ پر ایمان لانے میں ایمان سے جڑی ہوئی وہ بنیادی باتیں، جن پر ایمان رکھنا ضروری ہے اور وہ سارے قلبی اعمال اور باطنی و ظاہری اطاعت گزاری اور خود سپردگی شامل ہیں، جو اس کے تابع ہیں۔
  5. استقامت نام ہے واجبات کی ادائیگی اور منہیات سے اجتناب کے ساتھ سیدھے راستے پر قائم رہنے کا۔
مزید ۔ ۔ ۔