عن عائشة رضي الله عنها مرفوعاً: «لا تسبوا الأموات؛ فإنهم قد أفضوا إلى ما قدموا».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مرنے والوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، وہ ان تک پہنچ چکے ہیں“۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

حدیث میں مر جانے والوں کو برا بھلا کہنے اور ان کی عزت پر انگلی اٹھانے کی حرمت اور اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ایک بہت بری اخلاقی صفت ہے۔ ممانعت کی حکمت حدیث کے دوسرے حصے میں ہے کہ: ”فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا“ یعنی جو اچھے یا برے اعمال انھوں نے کیے، ان تک وہ پہنچ چکے ہیں۔ یہ گالم گلوج ان تک نہیں پہنچتی، بلکہ اس سے تو زندہ لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مردوں کو گالی دینا حرام ہے۔ اس کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ مردے مسلمان ہوں یا کافر، دونوں منع ہے۔
  2. مردوں کو گالی دینے کی ممانعت سے وہ صورت مستثنی ہوگی، جب ان کے عیوب بیان کرنے میں کوئی فائدہ ہو۔
  3. مردوں کو گالی دینے کی ممانعت کی حکمت ایک حدیث میں یہ آئی ہے کہ انھوں نے جو بھی اچھے برے کام کیے، اس سے وہ ہم آغوش ہو چکے ہیں، لہذا ان کو گالی دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی اس سے ان کے باحیات رشتے داروں کو تکلیف بھی ہوتی ہے۔
  4. انسان کوایسی بات نہیں کہنی چاہیے، جس میں کوئی فائدہ نہ ہو۔