عن أبي أيوب الأنصاري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ، فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6077]
المزيــد ...
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ رشتہ منقطع رکھے۔ دونوں ایک دوسرے سے ملیں اور یہ بھی منہ پھیر لے اور وہ بھی منہ پھیر لے۔ ان دونوں میں بہتر وہ شخص ہے، جو سلام میں پہل کر لے“
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6077]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ تک بات چیت بند رکھے اور یہ حالت بنائے رکھے کہ دونوں ایک دوسرے سے ملیں ، لیکن سلام کلام کچھ نہ ہو۔
ان دونوں میں بہتر شخص وہ ہے جو قطع کلامی کے اس سلسلے کو توڑے اور آگے بڑھ کر سلام کرے۔ معلوم رہے کہ یہاں بات چیت بند رکھنے سے مراد ذاتی مفاد کی خاطر بات چیت بند رکھنا ہے۔ رہی بات اللہ کے حق کی خاطر بات چیت بند رکھنے کی، جیسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی نافرمانی کرنے والوں، بدعتیوں اور برے ساتھیوں سے قطع کلامی کرنا، تو اس کے لیے وقت کی کوئی تحدید نہيں ہے۔ اس کا تعلق قطع کلامی کے پیچھے کار فرما مصلحت سے ہے۔ جیسے ہی یہ مصلحت دور ہو جائے، قطع کلامی کا سلسلہ بند ہو جانا چاہیے۔