+ -

عن عائشة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2457]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسنديده وہ آدمی ہے، جو سخت جھگڑالو ہو“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2457]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی سخت جھگڑا لو قسم کے شخص سے نفرت کرتا ہے، جو حق بات کو تسلیم کرنے کے لیے آمادہ نہ ہوتا ہو اور اسے اپنی بحث سے نکارنے کی کوشش کرتا ہو یا پھر جھگڑتا تو حق بات کے لیے ہو، لیکن جھگڑتے وقت حدّ اعتدال کو پارکر جاتا ہو اور بلا علم بحث کرتا ہو۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية الموري คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف البلغارية ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية الجورجية اللينجالا المقدونية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مظلوم شخص کا شرعی طریقے سے عدالت میں جاکر اپنا حق مانگنا مذموم جھگڑے کے دائرے میں نہیں آتا۔
  2. بحث ومباحثہ اور جھگڑا زبان کی آفتوں میں سے ایک آفت ہے، جو مسلمانوں کے بیچ افتراق و انتشار کا سبب بنتا ہے۔
  3. بحث اگر حق کے لیے کی جائے اور اس کا طریقہ اچھا ہو، تو قابل تعریف ہے۔ لیکن اگر حق بات کو دبانے اور باطل کو ثابت کرنے کے لیے کی جائے، یا پھر بنا کسی دلیل کے کی جائے، تو قابل مذمت ہے۔