عن أبي بكرة رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:
«أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟» ثَلَاثًا، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «الْإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ» وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: «أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ»، قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ.
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2654]
المزيــد ...
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
’’کیا میں تم کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟" یہ بات آپ ﷺ نے تین مرتبہ دہرائی۔ لوگوں نے کہا : "اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔" آپ ﷺ پہلے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، لیکن سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور پھر فرمایا : "خبردار! جھوٹی بات کہنا"۔ آپ ﷺ اس بات کو اتنی مرتبہ دہراتے رہے کہ ہم نے کہا : کاش آپ ﷺ خاموش ہوجائیں‘‘۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2654]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ساتھیوں کو سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں بتاتے ہوئے ان تین گناہوں کا ذکر کیا :
1- اللہ کا شریک ٹھہرانا : شرک نام ہے کوئی بھی عبادت اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے کرنے اور غیراللہ کو الوہیت، ربوبیت اور اسماء و صفات میں اللہ کے برابر لا کھڑا کرنے کا۔
2- ماں باپ کی نافرمانی : یعنی قول و فعل کے ذریعہ یا ان کی خدمت میں کوتاہی کرکے ان کو کسی طرح کی تکلیف دینا۔
3- جھوٹ بولنا، جس میں جھوٹی گواہی دینا بھی شامل ہے: اس سے مراد ہر وہ گھڑی ہوئی اور جھوٹی بات ہے، جس کا مقصد کسی کا مال ہڑپنا یا کسی کو بے عزت کرنا وغیرہ ہو۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جھوٹ بولنے سے بار بار خبردار کرکے یہ بتایا ہے کہ جھوٹ ایک بری چیز ہے اور سماج پر اس کے بڑے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آپ نے جھوٹ بولنے سے اتنی بار خبردار کیا کہ صحابہ نے آپ کی پریشانی کو دیکھ کر کہا کہ کاش آپ خاموش ہو جاتے۔