عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الكبائر: الإشراك بالله، وعُقُوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغَمُوس».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر مہینے کے تین دن کا روزہ پوری زندگی کے روزے کے برابر ہے“۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں متعدد گناہوں کا بیان ہے، جن کے بارے میں یہ فرمایا گیا کہ وہ کبیرہ گناہ ہیں۔ انھیں یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ ان کا ارتکاب کرنے والے شخص اور لوگوں کو دنیا اور آخرت میں ان کا بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ پہلا : ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا"c2">“ ہے۔ یعنی اللہ کے ساتھ کفر کرنا، بایں طور کہ اس کے ساتھ ساتھ بندہ کسی اور کی بھی عبادت کرے اور اپنے رب کی عبادت سے انکاری ہو جائے۔ دوسرا:والدین کی نافرمانی کرنا"c2">“ عقوق کا حقیقی معنی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھے، جو عرف کے اعتبار سے ان کے لیے تکلیف دہ ہو، جیسے ان کا احترام نہ کرنا، انھیں برا بھلا کہنا اور بوقت ضرورت اولاد کا ان کی دیکھ بھال نہ کرنا اور ان کا خیال نہ رکھنا۔ تیسرا: ”کسی جان کو قتل کرنا"c2">“ یعنی ظلم و زیادتی کرتے ہوئے ناحق قتل کرنا۔ تاہم اگر آدمی قصاص وغیرہ کی وجہ سے قتل کا مستحق ہو، تو اس پر اس حدیث کے معنی کا اطلا ق نہیں ہو گا۔ حدیث کا اختتام جھوٹی قسم کھانے سے ڈرا کر کیا گیا۔ جھوٹی قسم کو ”الیمین الغموس“ اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ اپنے اٹھانے والے کو گناہ یا جہنم میں ڈبو دیتی ہے۔ کیوںکہ اس نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی ہوتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ان گناہوں میں واقع ہونے کی ممانعت، کیوں کہ یہ بڑے گناہ ہیں۔
  2. اس بات کا بیان کہ قسم کی کئی قسمیں ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں: یمین غموس: ایسی قسم جو قسم کھانے والے کو آگ میں ڈبو دے۔ یمین منعقدہ : ایسی قسم جس میں قسم کھانے والا کسی چیز کے کرنے یا ترک کرنے کی قسم کھائے۔ جب وہ اس کی خلاف ورزی کرے، تو اس پرکفارہ لازم ہوگا۔ یمین لغو : ایسی قسم جو بالارادہ نہ کھائی جائے، بلکہ انسان کی زبان سے نکل جائے۔ جیسے اللہ کی قسم ایسا نہیں ہو سکتا اور اللہ کی قسم بات ایسی ہی ہے، وغیرہ۔
  3. اس حدیث میں انہی باتوں پر اس لیے اکتفا کیا گیا ہے، کیوں کہ یہ کبائر میں گناہ کے اعتبارسے سب سے بڑھ کرہیں اور جرم کے اعتبار سے سب سے سخت ہیں۔ یہاں حصر مقصود نہیں ہے۔