+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الجِهَادِ كَلِمَةَ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ».

[حسن لغيره] - [رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه وأحمد] - [سنن الترمذي: 2174]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"جہاد کی ایک بہت بڑی شکل ظالم حکمراں کے سامنے انصاف کی بات کرنا ہے۔"

[حَسَن لغيره] - - [سنن الترمذي - 2174]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کی ایک عظیم ترین اور نفع بخش ترین قسم کسی ظالم و جابر حکمراں کے سامنے انصاف اور حق کی بات کرنا ہے۔ کیوں کہ یہ اچھے کام کا حکم دینے اور برے کام سے روکنے میں داخل ہے۔ اسے قول، تحریر، فعل یا کسی اور طریقے سے کیا جا سکتا ہے، جس سے مصلحت حاصل ہو جائے اور برائی سے بچا جا سکے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الليتوانية الدرية الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی جہاد ہے۔
  2. حکمراں کو نصیحت کرنا ایک عظیم ترین جہاد ہے، لیکن یہ کام علم و بصیرت اور حکمت کے ساتھ ہونا چاہیے۔
  3. خطابی کہتے ہيں : یہ افضل ترین جہاد اس لیے ہے کہ دشمن سے جہاد کرنے والے کے سامنے امید اور خوف دونوں چیزیں رہتی ہيں۔ اسے ہار جیت کا پتہ نہيں رہتا۔ جب کہ حکمراں کے سامنے حق بولنے والا اس کے زیر عتاب آ سکتا ہے۔ حکمراں کے سامنے حق گوئی اور امر بالمعروف کے فریضے کی انجام دہی ایک طرح سے خود کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ لہذا یہ خوف کے غلبے کی وجہ سے افضل ترین جہاد ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اسے افضل ترین جہاد اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ حکمراں نے اگر بات مان لی، تو ہو سکتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ فیض یاب ہوں۔