+ -

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَثَلُ القَائِمِ عَلَى حُدُودِ اللَّهِ وَالوَاقِعِ فِيهَا، كَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ، فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلاَهَا وَبَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا، فَكَانَ الَّذِينَ فِي أَسْفَلِهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ المَاءِ مَرُّوا عَلَى مَنْ فَوْقَهُمْ، فَقَالُوا: لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا وَلَمْ نُؤْذِ مَنْ فَوْقَنَا، فَإِنْ يَتْرُكُوهُمْ وَمَا أَرَادُوا هَلَكُوا جَمِيعًا، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ نَجَوْا، وَنَجَوْا جَمِيعًا».

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 2493]
المزيــد ...

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
’’اللہ کے حدود پر قائم رہنے والوں اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کی مثال ایسے لوگوں کی سی ہے جنہوں نے ایک کشتی میں جگہ کی تعیین کے لیے قرعہ اندازی کی، جس کے نتیجہ میں کچھ لوگوں نے کشتی کے اوپر والے حصے میں اور کچھ لوگوں نے نیچے والے حصے میں جگہ حاصل کی۔ جو لوگ نیچے والے حصے میں تھے، انہیں پانی لینے کے لیے اوپر والوں کے پاس سے گزرنا پڑتا۔ لہذا انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اپنے ہی حصہ میں ایک سوراخ کر لیں، تاکہ اوپر والوں کو ہم کوئی تکلیف نہ دیں ۔ اب اگر اوپر والے نیچے والوں کو من مانی کرنے دیں گے، تو سب کے سب ہلاک ہو جائیں گے اور اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑلیں گے (اور انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے) تو یہ خود بھی بچ جائیں گے اور باقی لوگ بھی بچ جائیں گے"۔

صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ کے حدود پر قائم رہنے والوں، اس کے احکامات کی تعمیل کرنے والوں، بھلائی کا حکم دینے والوں اور برائی سے روکنے والوں کی ایک عمدہ مثال پیش کی ہے۔ اور اللہ کی حدود کی خلاف ورزی کرنے والوں، بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے سے گریز کرنے والوں اور غلط کام کرنے والوں اور سماج کی نجات پر مرتب ہونے والے اس کے اثرات کی مثال ایک ایسی قوم سے پیش کی جو کشتی پر سوار ہوئے اور اس بات کے لیے قرعہ اندازی کی کہ کون کشتی کے بالائی حصے میں سوار ہوگا اور کون زیریں حصے میں۔ چنانچہ کچھ لوگوں کے حصے میں بالائی حصہ آیا اور کچھ لوگوں کے حصے میں زیریں حصہ۔ (چوں کہ پانی کا انتظام بالائی حصے میں تھا، اس لیے) زیریں حصے والوں کو پانی حاصل کرنے کے لیے بالائی حصے والوں سے ہوکر گزرنا پڑتا تھا۔ ایسے میں زیریں حصے والوں نے سوچا کہ اگر پانی حاصل کرنے کے لیے زیريں حصے میں ایک سوراخ کر لیں، تو بہتر ہو۔ اس طرح ہم بالا‏ئی حصے والوں کو تکلیف میں ڈالنے سے بچ سکتے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں بالائی حصے والوں نے اگر زیريں حصے والوں کا ہاتھ نہ پکڑا اور ان کو سوراخ کرنے سے نہ روکا، تو کشتی ڈوب جائے گی اور سارے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ جب کہ اگر ان کا ہاتھ پکڑ لیا، تو سارے لوگ بچ جائيں گے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الدرية الصومالية الكينياروندا التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. سماج کی حفاظت اور نجات میں بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی اہمیت۔
  2. تعلیم دینے کا ایک طریقہ مثال پیش کرنا ہے۔ اس سے غیر محسوس چیزوں کو محسوس چیزوں کے لباس میں پیش کیا جا سکتا ہے تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔
  3. غلط کام ہوتے ہوئے دیکھنا اور اس کا انکار نہ کرنا ایسی برائی ہے، جس کا نقصان پورے سماج کو ہوتا ہے۔
  4. غلط کام کرنے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے کی چھوٹ دینا سماج کو ہلاکت کی جانب لے جاتا ہے۔
  5. غلط کام اچھی نیت سے کرنے سے وہ کام صحیح نہیں ہو جاتا۔
  6. مسلم سماج کی اصلاح کی ذمے داری تمام لوگوں پر عائد ہوتی ہے، کسی ایک شخص پر نہیں۔
  7. مخصوص لوگوں کے گناہ کا عذاب عام لوگوں کو بھی جھیلنا پڑ سکتا ہے، اگر ان کو گناہ سے روکا نہ جائے۔
  8. غلط کام کرنے والے ایسا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے غلط کام سماج کے لیے بہتر ہیں۔ ایسا منافق بھی کرتے ہیں۔