عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: خَرَجتُ معَ جَرِير بنِ عَبدِ الله البَجَلِي رضي الله عنه في سَفَرٍ، فَكَانَ يَخْدُمُنِي، فقُلتُ لَهُ: لا تفْعَل، فقَال: إِنِّي قَدْ رَأَيتُ الأَنْصَارَ تَصْنَعُ بِرَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم شَيئًا آلَيتُ عَلَى نَفْسِي أَنْ لاَ أَصْحَبَ أَحدًا مِنْهُم إِلاَّ خَدَمْتُه.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک سفر پر تھا۔ وہ میری خدمت کرتےتھے۔ میں نے کہا کہ ایسا نہ کرو، تو انھوں نے کہا: میں نے انصار کو دیکھا تھا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کچھ ایسا کرتے تھے کہ میں نے قسم کھا لی کہ جب مجھے ان میں سے کسی کی صحبت نصیب ہوگی، میں اس کی خدمت کروں گا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ہے کہ وہ ایک سفر میں تھے۔ دوران سفر وہ اپنے ساتھ موجود انصار کی خدمت کرنے لگے۔ ان میں انس رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو عمر میں ان سے چھوٹے تھے۔ چنانچہ ان سے کہا گیا کہ آپ صحابئ رسول ہونے کے باوجود ان کی خدمت کیوں کرتے ہیں؟ تو انھوں نے کہا: میں نے انصار کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایسا (عقیدت مندانہ) برتاؤ کرتے ہوئے دیکھا تھا کہ دل میں قسم اٹھالی تھی کہ مجھے ان میں سے جو بھی ملے گا، میں اس کی خدمت اسی طرح کروں گا۔ یہ اس کا اکرام ہے، جو رسول اللہﷺ کا اکرام کرتا تھا۔ کسی کے دوستوں کا اکرام در حقیقت اسی کا اکرام اور ان کا احترام اصل میں اسی کا احترام ہوتا ہے۔ اسی لیے جریر رضی اللہ عنہ نے انصار کے اکرام کو نبی کریم ﷺ کا اکرام سمجھا۔