عن أبي بكرة نفيع بن الحارث الثقفي رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا التَقَى المسلمانِ بسَيْفَيْهِمَا فالقاتلُ والمقْتُولُ في النَّارِ». قلت: يا رسول الله، هذا القاتلُ فما بالُ المقتولِ؟ قال: «إنه كان حريصًا على قَتْلِ صَاحِبِهِ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو بکرہ نفیع بن حارث ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مد مقابل آ جائیں، تو قاتل و مقتول دونوں جہنمی ہوں گے۔ میں نے پوچھا کہ یارسول اللہ! یہ شخص تو قاتل ہے (اس لیے جہنمی ہوا)، مقتول کا کیا قصور ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ بھی اپنے مد مقابل کو قتل کرنا چاہتا تھا“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مد مقابل آ جاتے ہیں اور ان میں سے ہرایک کی نیت اپنے مقابل کو قتل کرنا ہوتی ہے, تو اس صورت میں قاتل اپنے مد مقابل کو قتل کرنے کی وجہ سے جہنم میں جاتا ہے اور مقتول اس وجہ سے جہنم میں جائے گا کہ وہ بھی ایسا کرنا چاہتا تھا۔ ماسوا اس کے کہ اللہ تعالی انھیں معاف فرما دے اور بشرطے کہ لڑائی ناحق ہو، جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّـهِ﴾ ”پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے، تو تم (سب) اس گروه سے جو زیادتی کرتا ہے، لڑو۔ یہاں تک کہ وه اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے“۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. جوشخص برائی کا دل سے پختہ ارادہ کر لے، اس پر نفس کو آمادہ کر لے اور اس کے اسباب کو اپنالے، تو اگر اللہ نے اسے معاف نہيں کیا، تو وہ سزا کا مستحق ٹھہرے گا، خواہ برائی سرزد ہو یا نہ ہو۔ البتہ جو شخص صرف دل سے برائی کا ارادہ کرے اور اسباب کو اختیار نہ کرے، وہ گنہگار نہیں ہوگا۔
  2. مسلمانوں سے جنگ کرنے کی ممانعت۔
مزید ۔ ۔ ۔