+ -

عن أبي بَكرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:
«إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 31]
المزيــد ...

ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :
"جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مد مقابل آجائیں، تو قاتل و مقتول دونوں جہنمی ہوں گے۔" میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! یہ شخص تو قاتل ہے (اس لیے جہنمی ہوا)، مقتول کا کیا قصور ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ بھی اپنے مد مقابل کو قتل کرنا چاہتا تھا“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 31]

شرح

اللہ کے نبی ﷺ بتا رہے ہيں کہ جب دو مسلمان اپنے اپنے ہاتھ میں تلوار لے کر ایک دوسرے کے مد مقابل آ جائیں اور دونوں ایک دوسرے کی جان لینے پر آمادہ ہوں، تو قاتل اپنے بھائی کا قتل کرنے کی وجہ سے جہنمی ہوگا۔ صحابہ کو حدیث میں کہی گئی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ مقتول کیوں جہنم میں جائے گا؟ چنانچہ اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا کہ وہ جہنمی اس لیے ہوگا کہ وہ بھی اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ تھا اور وہ اپنے ارادے میں کام یاب اس لیے نہيں ہو سکا کہ اس کا مد مقابل اپنے ارادے میں کام یاب ہو گیا اور اس پر سبقت لے گیا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. دل سے گناہ کا پختہ ارادہ کرنے والا اور اس کے اسباب کو بروئے کار لانے والا سزا کا مستحق ہے۔
  2. مسلمانوں کو آپسی لڑائی سے گریز کی سخت تاکید کی گئی ہے اور اس پر جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔
  3. حق کی بنیاد پر مسلمانوں کے بیچ ہونے والی لڑائی اس وعید کے دائرے میں نہيں آئے گی۔ مثلا باغیوں اور فساد برپا کرنے والوں سے لڑائی۔
  4. کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرنے والے کو محض کبیرہ کے ارتکاب کی وجہ سے کافر نہيں ٹھہرایا جائے گا، کیوں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے باہم لڑنے والے دو لوگوں کو مسلمان کہا ہے۔
  5. جب دو مسلمان کسی بھی ایسے ہتھیار کے ساتھ آمنے سامنے ہو جائیں، جس سے جان لی جا سکتی ہو اور ان میں سے ایک شخص دوسرے شخص کی جان لے لے، تو جان لینے والے اور جان سے ہاتھ دھونے والا دونوں جہنمی ہوں گے۔ اس حدیث میں تلوار کا ذکر محض مثال کے طور پر ہوا ہے۔