عن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله أخبرني بعمل يُدخِلُنِي الجنة ويُبَاعِدُني عن النار، قال: لقد سألت عن عظيم وإنه ليَسير على من يَسَّره الله تعالى عليه: تعبدُ الله لا تشركُ به شيئًا، وتُقيمُ الصلاةَ، وتُؤتي الزكاةَ، وتَصومُ رمضانَ، وتَحجُّ البيتَ. ثم قال: ألا أدلُّك على أبواب الخير؟ الصومُ جُنة، والصدقة تُطفئ الخطيئةَ كما يطفئ الماءُ النارَ، وصلاة الرجل في جَوف الليل ثم تلا: {تتجافى جنوبهم عن المضاجع}... حتى إذا بلغ {يعملون} ثم قال ألا أُخبرك برأس الأمر وعموده وذِروة سَنامه؟ قلت: بلى يا رسول الله. قال رأس الأمر الإسلام، وعموده الصلاة، وذُروة سَنامه الجهاد. ثم قال: ألا أُخبرك بمِلاك ذلك كله؟ قلت: بلى يا رسول الله. فأخذ بلسانه وقال كُفَّ عليك هذا. قلت: يا نبي الله، وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به؟ فقال: ثَكِلَتْكَ أُمُّك، وهل يكُبُّ الناسَ في النارِ على وجوههم (أو قال على مَنَاخِرِهم) إلا حَصائدُ ألسنتِهِم؟.
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے، جو مجھے جنت لے جائے اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے اور بے شک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے، جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو"c2">“۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے، جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا۔ پھر آپ ﷺ نے آیت ”تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ"c2">“ کی تلاوت ” يَعْمَلُونَ"c2">“ تک فرمائی“۔ (ترجمہ: ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے، وه خرچ کرتے ہیں۔کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے) آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ”کیا میں تمھیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟"c2">“ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول(ضرور بتائیے) آپ ﷺ نے فرمایا: ”دین کی بنیاد اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے"c2">“۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے، وہ نہ بتا دوں؟"c2">“ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! پھر آپ ﷺ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ”اسے اپنے قابو میں رکھو"c2">“، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں، اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمھاری ماں تم پر روئے، اے معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ (یا فرمایا:اپنے نتھنوں کے بل) جہنم میں ڈالے جائیں گے؟“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

یہ حدیث ہمیں ایک ایسے عمل کی جانب رہنمائی کرتی ہے کہ جو آتش جہنم سے نجات دلاتے ہوئے جنت میں داخلہ کا سبب بنے گا اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ما سوا کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کی عبادت بجالانا اور ساتھ ہی ساتھ بندہ مومن پر عائد ہونے والے فرائض، نماز، زکاۃ، روزہ اور حج کی تعمیل کرنا، اور(ان فرائض کے علاوہ) بھلائی کی دیگر تمام صورتوں کو سمیٹنے والے امور میں نفلی صدقات، نفلی روزے اور آدھی رات میں پڑھی جانے والی نماز تہجد ہیں، اور دین کی اصل و بنیاد اسلام ہے، اس کا ستون نماز ہے اور اس کی چوٹی اللہ تعالیٰ کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے اس کی راہ میں کیا جانے والاجہاد ہے۔ ان سارے امور کو اپنے قابو میں رکھنے والا امر یہ ہے کہ انسان، ان تمام باتوں سے خود کو باز رکھے جو ان اعمال کو برباد کردیتے ہوں جو اس نےانجام دیئے ہیں۔ لہذا ہر مسلمان کو چوکنا رہنا چاہئے کہ جب اس نے کچھ اعمال صالحہ کئے ہوں تواس کی زبان سے آیا ایسی باتیں صادر ہو رہی ہیں جو ان اعمال کے لئے نفع کا باعث ہیں یا اس کو ضائع و برباد کرنے والی ہیں کہ وہ کہیں اہل جہنم میں سے ہوجائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی سنہالی کردی ہاؤسا پرتگالی
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔