عن حفصة بنت عمر بن الخطاب رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من أتَى عرَّافًا فسأله عن شيء، فصدَّقه لم تُقْبَلْ له صلاةٌ أربعينَ يومًا".
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ام المؤمنین حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کے دعوے دار) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے اور اس کو سچ مانے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ ہمیں خبر دے رہے ہیں کہ جو کوئی کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کے دعوے دار) کے پاس آئے اور اس سے کسی غیبی بات کی بابت پوچھے اور اس کی کہی ہوئی بات کو سچ جانے تو ایسے شخص کو اللہ تعالی چالیس دن نماز کے ثواب سے محروم کردے گا، اس لیے کہ اس نے اتنا بڑا گناہ کا کام کیا ہے۔ اور جو شخص ان غیبی امور کے جاننے کے دعوے داروں کی تصدیق کرے انھیں سچا جانے تو اس نے اس شریعت کا انکار کیا جو محمد ﷺ پر نازل ہوئی ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے۔ یہ سزا تو اس شخص کی ہے جو کسی کاہن کے پاس جائے تو پھر کاہن کی کیا سزا ہو سکتی ہے ذرا غور کیجئے! ہم ایسے گناہوں سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اور اس سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. کاہنوں کے پاس جانا اور ان سے غیبیات کے بارے میں سوال کرنا اور اس میں ان کی تصدیق کرنا منع ہے اور یہ کفریہ عمل ہے۔
  2. کہانت حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
  3. بسا اوقات انسان معصیت کے کاموں کی سزا کے طور پر نیکی کے اجر سے محروم کر دیا جاتا ہے۔