عن أبي عبد الله جابر بن عبد الله الأنصاري رضي الله عنهما أن رجلاً سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: أرأيت إذا صليت المكتوبات، وصمت رمضان، وأحللت الحلال، وحرمت الحرام، ولم أزد على ذلك شيئاً، أأدخل الجنة؟ قال: «نعم».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو عبداللہ جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اللہ کے رسولﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر دریافت کیا: مجھے بتلائیں کہ اگر میں فرائض ادا کروں، رمضان کے روزے رکھوں، حلال کو حلال سمجھوں، حرام کو حرام جانوں اوراس سے زیادہ کچھ نہ کروں، تو کیا میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
ابوعبداللہ جابربن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اللہ کے رسولﷺسے دریافت کیا اور کہا: "آپ کا کیا خیال ہے"۔ یعنی آپ مجھے بتلائیں کہ "جب میں فرائض پڑھوں"، یعنی پنج وقتہ فرض نمازیں پڑھوں اور نوافل کا اہتمام نہ کروں، صرف "رمضان کے روزے رکھوں"، نفل روزوں کا اہتمام نہ کروں، "حلال کوحلال جانوں" یعنی جسے اللہ نے حلال کیا ہے اس کے حلال ہونے کا اعتقاد رکھوں اور جو حلال و مباح ہو اسی کو کروں "اور حرام کو حرام جانوں" یعنی اس کی حرمت کا اعتقاد رکھتے ہوئے اس سے اجتناب کروں اور مباح کے ذریعہ حرام سے بے نیاز ہو جاؤں، "اور اس سے زیادہ کچھ نہ کروں"، توکیا یہ جنت میں داخل ہونے کے لیے کافی ہوگا؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: "ہاں!" کیوں کہ تقویٰ کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان مامورات کو انجام دے اور ممنوعات سے اجتناب کرے۔ اسی کو نصوص میں درمیانی راہ چلنے والے کا نام دیا گیا ہے۔ یعنی وہ شخص جو اللہ کے واجب کردہ کاموں کے علاوہ کچھ نہ کرے اور اس کے منع کردہ کاموں کے علاوہ کسی سے اجتناب نہ کرے۔