عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 118]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"نیک اعمال کی طرف تیزی سے بڑھو، ان فتنوں سے پہلے، جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے؛ (حالت یہ ہوگی کہ) آدمی صبح کے وقت مؤمن ہوگا، تو شام کے وقت کافر اور شام کے وقت مؤمن ہوگا، تو صبح کے وقت کافر۔ دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 118]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مومن کو اچھے کاموں کی طرف تیزی سے بڑھنے اور زیادہ سے زیادہ اچھے کام کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں، قبل اس کے کہ اچھے کاموں سے روک دینے والے فتنوں اور شبہات کی آمد کی وجہ سے انھیں کرنا دشوار ہو جائے اور انسان کے ہاتھ سے موقع نکل جائے۔ یہ فتنے تاریکیوں کی شکل میں نمودار ہوں گے۔ مانو رات کے ٹکڑے ہوں۔ ان کے آنے کی وجہ سے حق باطل کے ساتھ اس طرح گڈ مڈ ہو جائے گا کہ انسان کے لیے دونوں کے درمیان فرق کرنا دشوار ہو جائے گا۔ حالت یہ ہوگی کہ انسان بدحواسی کا شکار ہو جائے گا۔ صبح مومن رہے گا، تو شام کو کافر ہو جائے گا۔ شام کو مومن رہے گا، تو صبح کافر بن جائے گا۔ دنیا کے متاع فانی کی وجہ سے دین سے کنارہ کش ہو جائے گا۔