زمره: عقیدہ .

عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه مرفوعاً: «إن الله ليُمْلِي للظالم، فإذا أخذه لم يُفْلِتْهُ»، ثم قرأ: (وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة إن أخذه أليم شديد).
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾ تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے، جب کہ وه بستیوں کے رہنے والے ﻇالموں کو پکڑتا ہے، بےشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

آپ ﷺ بتا رہے ہیں کہ اللہ عزوجل ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے اور اسے اپنے نفس پر ظلم کرنے کے لیے کھلا چھوڑے رکھتا ہے، یہاں تکہ کہ پھر جب اسے گرفت میں لیتا ہے، تو عذاب مکمل طور پر بھگتے بغیر اسے نہیں چھوڑتا۔ پھر آپ ﷺ نے اللہ تعالی کا یہ فرمان پڑھا: ﴿وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾ تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے، جب کہ وه بستیوں کے رہنے والے ﻇالموں کو پکڑتا ہے، بےشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے“۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. عقل مند جب ظلم کرے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچے تو اللہ کے مکر سے اسے مامون نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے یہ جان لینا چاہیے کہ یہ ڈھیل اور مہلت ہے، لہذا اسے حق والوں کو ان کے حق لوٹانے میں جلدی کرنا چاہیے۔
  2. اللہ تعالیٰ ظالموں کو مہلت دیتا ہے، تاکہ وہ گناہ کرتے جائیں اور ان کے عذاب میں اضافہ ہوتا جائے۔
  3. حدیث یا قرآن کی سب سے بہتر تفسیر اللہ اور اس کے رسول کے کلام سے کی جاتی ہے۔