عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم : «الرَّاحمون يرحَمُهمُ الرحمنُ، ارحموا أهلَ الأرضِ، يرحمْكم مَن في السماءِ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وأحمد]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمرو - رضی اللہ عنہما- سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا“۔
صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

شرح

”الراحمون"c2">“ جو شخص اہلِ زمین یعنی انسان اور جانوروں پر شفقت، احسان اور مواسات کے ذریعے رحم کرتا ہے، ”الرحمن"c2">“ یہ رحمت سے مشتق ہے اوریہ معروف ہے۔ اسی لیے اہلِ زمین کے ساتھ احسان اور مہربانی کا معاملہ کرتا ہے اور بدلہ عمل ہی کے جنس سے ہے۔ ”تم زمین والوں پر رحم کرو"c2">“ یہاں عموم کا صیغہ ذکر کیا گیا ہے تاکہ تمام مخلوقات جیسے نیک، فاجر، درندوں اور پرندوں کو شامل ہو جائے۔ ”تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا"c2">“ یعنی اللہ تعالیٰ جو کہ آسمان میں ہے وہ تم پر رحم کرے گا۔ من في السماء کی تاویل فرشتوں وغیرہ سے کرنا درست نہیں۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق پر بلند ہونا قرآن، سنت اور اجماع سے ثابت ہے۔ ”الله في السماء“ سے مُراد یہ نہیں کہ آسمان اللہ کو محیط ہے اور اللہ کی ذات اس میں داخل ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بلند ہے۔ بلکہ یہاں لفظِ «في» «على» کے معنیٰ میں ہے یعنی آسمان کے اوپر تمام مخلوقات پر بلند ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. رحمت کتاب و سنت کی اتباع کے ساتھ مقید ہے، لہذا حدود کا قیام اور اللہ کی حرمت کی پامالی کا بدلہ لینا رحمت کے منافی نہیں ہے۔
  2. اللہ آسمان کے اوپر اپنی تمام مخلوقات سے بلند ہے۔
  3. اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت کا اثبات۔
مزید ۔ ۔ ۔