عن شداد بن أوس رضي الله عنه قال: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 1955]
المزيــد ...
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ دو باتیں ہیں، جن کو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے سیکھا۔ آپ نے فرمایا :
"بے شک اللہ تعالی نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ لہذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب (جانور) ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص (جانور ذبح کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ) اپنی چھری کو خوب تیز کرلے اور ذبح کیے جانے والے جانور کو آرام پہنچائے۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 1955]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہمارے اوپر تمام چیزوں میں احسان فرض کیا ہے۔ جب کہ احسان کا مطلب ہے ہمیشہ اللہ تعالی کا دھیان اپنے ذہن میں رکھنا۔ اس کی عبادت کرتے وقت اور بھلائی کرتے وقت اور لوگوں کی تکلیف دور کرتے وقت۔ قتل اور ذبح کرتے وقت احسان کرنا بھی اس میں داخل ہے۔
کسی کو بطور قصاص قتل کرتے وقت احسان یہ ہے کہ قتل کا سب سے آسان، سب سے ہلکا اور سب سے تیز طریقہ اختیار کیا جائے۔
جب کہ ذبح کرتے وقت احسان یہ ہے کہ جانور پر رحم کرتے ہوئے ہتھیار کو تیز کر لیا جائے، ہتھیار کو ذبیحے کی نظروں کے سامنے تیز نہ کیا جائے اور ایک جانور کے سامنے دوسرا جانور ذبح نہ کیا جائے۔