+ -

عن أبي موسى عبد الله بن قيس الأشعري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إنَّ الله تعالى يَبْسُطُ يدَه بالليلِ ليتوبَ مسيءُ النَّهارِ، ويَبْسُطُ يدَه بالنَّهارِ ليتوبَ مسيءُ الليلِ، حتى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ عزوجل رات میں اپنا ہاتھ پسارتا ہے، تاکہ دن کا گنہ گار توبہ کر لے اور دن میں اپنا ہاتھ پسارتا ہے، تاکہ رات کا گنہ گار توبہ کرلے، یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جا ئے۔"

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالی بندے کی توبہ قبول کرتا ہے۔ جب بندہ دن میں گناہ کرنے کے بعد رات میں توبہ کرتا ہے، تو اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔ اسی طرح جب رات میں گناہ کرنے کے بعد دن میں توبہ کرتا ہے، تو اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔ اللہ اپنا ہاتھ توبہ کی خوشی میں اور اسے قبول کرنے کے لیے پھیلاتا ہے۔ توبہ کا دروازہ اس وقت تک کھلا رہے گا، جب تک دنیا کے ختم ہو جانے کی نشانی کے طور پر سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہو جائے گا، تو توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی تھائی آسامی السويدية الأمهرية القيرقيزية اليوروبا الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. توبہ قبول کرنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک اس کا دروازہ کھلا رہے۔ اس کا دروازہ مغرب سے سورج طلوع ہو جانے کے بعد بند ہو جائے گا۔ نیز اس کا دروزاہ (فرد واحد کے لئے) حلقوم تک روح پہنچنے پر بند کردیا جاتا ہے لہذا انسان کو اس حالت سے پہلے توبہ کر لینی چاہیے۔
  2. گناہ کی وجہ سے مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ کیوں کہ اللہ کا عفو و درگزر اور اس کی رحمت بڑی وسیع ہے اور توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔
  3. توبہ کی شرطیں : 1- گناہ سے باز آ جانا۔ 2۔ گناہ کے ارتکاب پر نادم و شرمندہ ہونا۔ 3- اس بات کا عزم کرنا کہ دوبارہ وہ گناہ نہيں کرے گا۔ مذکورہ تین شرطیں اس وقت ہیں، جب گناہ کا تعلق اللہ کے حقوق میں سے کسی حق سے ہو۔ لیکن اگر گناہ کا تعلق بندوں کے حقوق میں سے کسی حق سے ہو، تو توبہ کے صحیح ہونے کے لیے اس حق کو صاحب حق کو لوٹانا یا پھر صاحب حق کی جانب سے معاف کر دیا جانا ضروری ہے۔