عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن رجلًا قال للنبي -صلى الله عليه وآله وسلم-: أوصني، قال لا تَغْضَبْ فردَّدَ مِرارًا، قال لا تَغْضَبْ».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی نصیحت کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” غصہ نہ کیا کرو“۔ اس نے یہ سوال بار بار دہرایا اور آپ ﷺ نے یہی فرماتے رہے کہ غصہ نہ کیا کرو۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

ایک صحابی نے نبی ﷺ سے عرض کی کہ آپ ﷺ انہیں ایک ایسی چیز کا حکم دیں جو دنیا و آخرت میں ان کے لیے نفع بخش ہو۔ آپ ﷺ نے ان سے کہا کہ ”غصہ نہ کیا کرو“۔ آپ ﷺ نے جو یہ وصیت فرمائی کہ غصہ نہ کیا کرو، اس سے انسان میں موجود اکثر برائیوں کا سدِّباب ہو جاتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا نفع مند چیز کا حرص رکھنا، جیسا کہ اس حدیث میں ایک صحابی کے ’’مجھے وصیت فرمائیے‘‘ کہنے سے ظاہر ہے۔
  2. ہر بیمار شخص کا اس کی بیماری کے مطابق علاج کرنا، اگر یہ ثابت ہوجائے کہ اللہ کے نبیﷺ نے اس آدمی کو بطور خاص یہ وصیت اس لیے کی تھی کہ اسے غصہ بہت آتا تھا۔
  3. غصہ کرنے کی ممانعت، کیوںکہ یہ ہر برائی کی جڑ ہے اور اس سے بچنا بھلائی کی کنجی ہے۔
  4. ایسے اخلاق کا حکم، جن سے اگر انسان متصف ہوجائے اور ان کو اپنی شخصیت کا ایک لازمی حصہ بنا لے، تو غصے کو اسباب و دواعی کے موجود ہونے کے باوجود اسے غصہ نہيں آئے گا۔ اس طرح کے اخلاق میں مہربانی، سخاوت، بردباری اور حیا وغیرہ شامل ہيں۔
  5. دین اسلام کے محاسن میں برے اخلاق سے منع کرنا بھی شامل ہے۔
  6. عالم سے وصیت طلب کرنا جائز ہے۔
  7. زیادہ سے زیادہ وصیت طلب کرنا جائز ہے۔
  8. اس میں ذرائع کا دوازہ بند کرنے کے قاعدہ کی دلیل ہے۔
  9. اس میں نبیﷺ کے جوامع الکلم سے مخصوص ہونے کی دلیل ہے۔
  10. کسی چیز سے روکنا اس کے اسباب سے روکنا اور اس کو چھوڑنے پر تعاون دینے والی چیزوں کو اپنانے کا حکم دینا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔