عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ينزلُ ربُّنا تبارك وتعالى كلَّ ليلةٍ إلى السماء الدنيا، حين يبقى ثُلُثُ الليل الآخرُ يقول: «مَن يَدْعُوني، فأستجيبَ له؟ مَن يسألني فأعطيَه؟ مَن يستغفرني فأغفرَ له؟».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات جب کہ رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جا تا ہے، آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں؟ ہے کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں؟
صحیح - متفق علیہ

شرح

ہر رات پچھلے پہر اللہ تبارک وتعالی آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں؟ ہے کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں؟۔ یعنی اللہ سبحانہ وتعالی یہ پسند کرتا ہے کہ رات کے اس حصہ میں اس کے بندے اسے پکاریں اور وہ بندوں کو اس بات پر ابھارتا بھی ہے، چنانچہ وہ فریادی کی پکار کو قبول کرتا ہے، اور وہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس سے جو چاہیں مانگیں اور وہ انہیں نوازے ، اور وہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس سےاپنے گناہوں کی مغفرت چاہیں پس وہ اپنے مومن بندوں کو بخشتا ہے، اور طلب سے مراد شوق اور رغبت دلانا ہے۔ اور یہاں پر نزول سے اللہ کا نزولِ حقیقی مراد ہے جو اللہ جل جلالہ کی جلالتِ شان اور کمال کے لائق ہے، مخلوق کے نزول کی طرح نہیں۔ نزول کی تاویل رحمت کے نزول یا فرشتوں کے نزول یا اس کے علاوہ سے کرنا درست نہیں ہے بلکہ اس بات پر ایمان لانا ضروری ہے کہ اللہ آسمانِ دنیا پر اپنی جلالتِ شان کے مطابق نازل ہوتا ہے بغیر کسی تحریف، تعطیل، تکییف اورتمثیل کے، جیسا کہ اہل سنت و جماعت کا عقیدہ ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصے میں نچلے آسمان پر اس طرح اترتا ہے، جس طرح اترنا اس کی عظمت کے شایان شان ہے۔ اس بات پر ایمان بغیر کسی تحریف و تعطیل اور بغیر کسی تکییف و تمثیل کے رکھنا ہے۔
  2. رات کا آخری تہائی حصہ دعا کی قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔
  3. اس حدیث کو سننے کے بعد انسان کو چاہیے کہ وہ دعا کی قبولیت کے اوقات سے فائدہ اٹھانے کا خوب خیال رکھے۔
مزید ۔ ۔ ۔