عَنْ أَبِي ذَرٍّ، جُنْدُبِ بْنِ جُنَادَةَ، وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنْت، وَأَتْبِعْ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقْ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ».
[قال الترمذي: حديث حسن] - [رواه الترمذي] - [الأربعون النووية: 18]
المزيــد ...
ابو ذر جندب بن جنادۃ اور ابو عبد الرحمن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"تم جہاں کہیں بھی رہو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو۔ اور (اگر کوئی گناہ ہو جائے تو) اس گناہ کے بعد نیکی کر لیا کرو، یہ گناہ کو مٹا دے گی اور لوگوں سے حُسنِ اخلاق سے پیش آیا کرو۔"
[قال الترمذي: حديث حسن] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔] - [الأربعون النووية - 18]
اس حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ تین باتوں کا حکم دے رہے ہيں: پہلی بات : تقوی اختیار کیا جائے۔ تقوی اختیار کرنے کا مطلب ہے، واجبات ادا کرنا اور حرام چیزوں کو ترک کرنا۔ خواہ زمان ومکان اور حالات جو بھی ہوں، سری طور پر بھی اور علانیہ طور پر بھی، امن و سکون کے وقت بھی اور آزمائش کی گھڑی میں بھی۔ دوسری بات : اگر کوئی برا کام ہو جائے، تو اس کے بعد کوئی اچھا کام کرو، جیسے نماز پڑھنا، صدقہ کرنا، بھلائی کرنا، صلہ رحمی کرنا اور توبہ کرنا وغیرہ۔ یہ چیزیں برائی اور گناہ کو ختم کر دیتی ہيں۔ تیسری بات : لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ جیسے مسکرا کر ملنا، نرم برتاؤ کرنا، بھلائی کرنا اور تکلیف نہ دینا وغیرہ۔