عَنْ أَبِي العَبَّاسِ سَهْلِ بْنِ سَعِدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِي اللَّهُ وَأَحَبَّنِي النَّاسُ، فَقَالَ:
«ازْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبُّكَ اللَّهُ، وَازْهَدْ فِيمَا عِنْدَ النَّاسِ يُحِبُّكَ النَّاسُ».
[قال النووي: حديث حسن] - [رواه ابن ماجه وغيره بأسانيد حسنة] - [الأربعون النووية: 31]
المزيــد ...
ابو العباس سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے جسے میں کرلوں تو اللہ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی مجھ سے محبت کریں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ، اللہ تم سے محبت کرے گا اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، لوگ تم سے محبت کریں گے۔“
-
ایک شخص نے اللہ کے رسول ﷺ کے سامنے عرض کیا کہ آپ اسے کوئی ایسا عمل بتلا دیں جسے وہ کرنے لگے تو اللہ کی محبت حاصل ہو جائے اور لوگوں کی محبت ملنے لگے۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ نے اس سے فرمایا: اللہ کی محبت اس وقت حاصل ہوگی، جب تم دنیا کی زائد اور ایسی چیزوں کو چھوڑ دو، جو آخرت میں نفع بخش نہ ہوں اور جن سے دین کا نقصان ہو سکتا ہو۔ جب کہ لوگوں کی محبت اس وقت حاصل ہوگی، جب تم ان کے پاس موجود دنیا کی لالچ نہ کرو۔ کیوں کہ اپنے پاس موجود دنیا سے محبت فطری طور پر ہر انسان کو ہے۔ لہذا اس معاملے میں مزاحمت کرنے والے سے اسے نفرت ہوگی اور اس پر توجہ نہ دینے سے محبت ہوگی۔