عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ:
«إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ؛ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6064]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"برے گمان سے بچو، کیوں کہ برا گمان سب سے جھوٹی بات ہے۔ کسی کی چھپی ہوئی باتوں کو دیکھنے اور سننے کی کوشش مت کرو، کسی کی کمیوں کوتاہیوں کے پیچھے نہ پڑو، ایک دوسرے سے حسد مت کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، ایک دوسرے سے کینہ کپٹ نہ رکھو اور اللہ کےبندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6064]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کچھ ایسی چیزوں سے منع کر رہے ہیں، جو مسلمانوں کے آپسی انتشار اور دشمنی کا سبب بنتی ہیں۔ ان میں سے کچھ چیزیں یہ ہیں :
"الظن" : دل میں آنے والا ایسا برا خیال جس کی کوئی دلیل نہ ہو۔ آپ نے بتایا ہے کہ یہ سب سے بڑی جھوٹی باتوں میں سے ہے۔
"التَّحَسُّس" : آنکھ یا کان کے ذریعے لوگوں کی چھپی ہوئی باتیں تلاش کرنا۔
"التَّجَسُّس" : چھپی ہوئی باتیں تلاش کرنا۔ اس لفظ کا استعمال اکثر برائی کی ٹوہ میں پڑنے کے لثیے ہوتا ہے۔
"الحسد" : دوسروں کو نعمت ملے، اس بات کو ناپسند کرنا۔
"التدابر" : لوگ ایک دوسرے سے ملیں اور کنی کاٹ کر نکل جائيں۔ نہ سلام کلام ہو اور نہ ایک دوسرے سے میل جول رکھیں۔
"التباغض" : ایک دوسرے کو ناپسند کرنا اور ایک دوسرے سے نفرت کرنا۔ مثلا دوسروں کو اذیت دینا، کسی کو دیکھ کر منہ بنانا اور اچھے سے نہ ملنا۔
اخیر میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ایسی جامع بات کہی، جس سے مسلمانوں کے آپسی تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ فرمایا : "اللہ کےبندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔" دراصل اخوت ایک ایسا رابطہ ہے، جس سے لوگوں کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں اور پیار ومحبت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔