+ -

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«سِبَابُ المُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 48]
المزيــد ...

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"مسلمان کو گالی دینا فسق کا کام اور اس سے لڑنا کفر ہے۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 48]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کے ساتھ گالی گلوج کرے۔ اسے آپ نے فسق یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی کے دائرے سے باہر نکلنا بتایا ہے۔ آپ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایک مسلمان کا اپنے کسی مسلمان بھائی سے لڑنا کفریہ عمل ہے۔ لیکن یہ کفر اصغر ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مسلمان کے خون او اس کى عزت وناموس کا احترام کرنا واجب ہے۔
  2. کسی مسلمان کو ناحق گالی دینے والے کا بھیانک انجام کہ آپ نے اسے فاسق کہا ہے۔
  3. کسی مسلمان کو گالی دینا اور اس سے لڑنا ایسے اعمال ہیں جو ایمان کو کمزور اور ناقص بنا دیتے ہیں۔
  4. کچھ ایسے بھی اعمال کو کفر کہا گیا ہے، لیکن وہ ملت اسلام سے خارج کر دینے والا کفر اکبر نہیں ہوا کرتے۔
  5. یہاں کفر سے مراد کفر اصغر ہے، جو انسان کو اسلام کے دائرے سے باہر نہیں نکالتا۔ اس بات پر اہل سنت کا اتفاق ہے۔ کیوں کہ خود اللہ عز و جل نے جھگڑے اور اختلاف کے وقت بھی اخوت ایمانی باقی رہنے کی بات کہی ہے۔ ارشاد ربانی ہے : "اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں، تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے، تو تم (سب) اس گروه سے، جو زیادتی کرتا ہے، لڑو۔ یہاں تک کہ وه اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ اگر لوٹ آئے، تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور عدل کرو۔ بےشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو۔"