عن عبد الله بن عمرو بن العاص - رضي الله عنه- مرفوعاً: "مَن ردته الطِّيَرَة عن حاجته فقد أشرك، قالوا: فما كفارة ذلك؟ قال: أن تقول: اللهم لا خير إلا خيرك، ولا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ ولا إله غيرك".
[صحيح] - [رواه أحمد]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بدشگونی کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیا اس نے شرک کیا۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ: اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (اس کا کفارہ یہ ہے کہ) تم یوں کہو: ”اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إلا خَيْرُكَ وَلاَ طَيْرَ إلا طَيْرُكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ“۔ اے اللہ! تیری طرف سے ملنے والی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، تیرے شگون کے علاوہ کوئی شگون نہیں اور تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔
صحیح - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ ہمیں بتا رہے ہیں کہ جس شخص کو بدشگونی نے اس کام سے پھیر دیا جس کا وہ ارادہ رکھتا تھا تو اس نے گویا ایک طرح کا شرک کیا۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس گناہ کبیرہ کے کفارے کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے ان کی حدیث میں موجود اس مکرم عبارت کی طرف رہنمائی فرمائی جس میں معاملے کو اللہ کے سپرد کرنے اور اس کے علاوہ ہر کسی سے طاقت و قدرت کی نفی کرنے کا معنی پایا جاتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. بدشگونی کی وجہ سے اپنی حاجت سے رکنے والا شرک کا مرتکب ہوتا ہے۔
  2. مشرک کی توبہ کا قبول ہونا۔
  3. بدشگونی میں پڑنے والا کون سی دعا پڑھے۔
  4. خیر و شر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہوتے ہیں۔
مزید ۔ ۔ ۔