عن عدي بن حاتم رضي الله عنه : "أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ هذه الآية: "اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ" فقلت له: إنا لسنا نعبدهم، قال: أليس يُحَرِّمُونَ ما أحل الله فتُحَرِّمُونَهُ؟ ويُحِلُّونَ ما حَرَّمَ الله فتُحِلُّونَهُ؟ فقلت: بلى، قال: فتلك عبادتهم".
[صحيح] - [رواه الترمذي]
المزيــد ...

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ روایت سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: ’’اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ‘‘ (التوبه: 31) ترجمہ:”انہوں نے اپنےعلماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا، وہ اللہ جس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں"c2">“۔ (عدی کہتے ہیں) میں نے آپ ﷺ سے کہا: ہم (زمانۂ کفر میں) ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’کیا ایسا نہیں ہوتا تھا کہ اللہ نے جو کچھ حلال قرار دیا اسے وہ حرام ٹھہرا دیتے اور تم اسے حرام سمجھنے لگتے تھے؟ اورجو کچھ اللہ نے حرام قرار دیا اسے وہ حلال ٹھہرا دیتے تھے اور تم اسے حلال سمجھنے لگتے تھے؟‘‘میں نے جواب دیا: ہاں، کیوں نہیں، ایسا ہی ہوتا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:یہی تو ان کی عبادت کرنا ہے“۔
صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

شرح

جب اس جلیل القدر صحابی نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا جس میں یہودیوں اور عیسایوں کا ذکر ہے کہ انہوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو معبود بنا لیا بایں طور کہ وہ ان کے لیے ایسے قوانین وضع کرتے جو اللہ کی شریعت کے مخالف ہوتے اور وہ اس میں ان کی اطاعت کرتے، تو انہیں اس آیت کے مفہوم کو سمجھنے میں اشکال ہوا کیونکہ ان کے خیال میں عبادت صرف سجدے وغیرہ تک محصور تھی۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ یہ بھی احبار و رہبان کی عبادت ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے برخلاف حلال کو حرام ٹھہرانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے میں ان کی اطاعت کی جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے احکام کو تبدیل کرنے میں علما اور دیگر لوگوں کی اطاعت کرنا، جب کہ اطاعت کرنے والا یہ جانتا ہو کہ یہ ان کا عمل شریعت مخالف ہے، شرک اکبر ہے۔
  2. کسی چیز کو حلال و حرام قرار دینا صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔
  3. شرک کے انواع میں سے ایک نوع شرک اطاعت کا بیان۔
  4. جاہل کو سکھلانے کی مشروعیت۔
  5. عبادت کا معنی وسیع ہے۔ اس کے اندر وہ سانے ظاہری اور باطنی اقوال و افعال آتے ہيں، جنھیں اللہ پسند کرے اور جن سے وہ راضی ہو۔
  6. علما اور راہبوں کی گمراہی کا بیان۔
  7. یہود و نصاریٰ کے شرک کا اثبات۔
  8. رسولوں کے دین کی بنیاد ایک ہے اور وہ توحید ہے۔
  9. خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنا، دراصل اس کی عبادت کرنا ہے۔
  10. جس چیز کا حکم معلوم نہ ہو، اس کے بارے میں اہل علم سے پوچھنا واجب ہے۔
  11. علم کے سلسلے میں صحابۂ کرام کا حرص و شوق۔
مزید ۔ ۔ ۔