+ -

عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ» قَالُوا: وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «الرِّيَاءُ، يَقُولُ اللهُ عز وجل لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا جُزِيَ النَّاسُ بِأَعْمَالِهِمْ: اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاؤُونَ فِي الدُّنْيَا، فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً؟».

[حسن] - [رواه أحمد] - [مسند أحمد: 23630]
المزيــد ...

محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"بلاشبہ مجھے تم پر جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہے۔" صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! شرک اصغر کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا : "ریا۔ اللہ عز و جل قیامت کے دن اس طرح کے لوگوں سے کہے گا : ان لوگوں کے پاس جاؤ، جن کو دکھانے کے لیے تم دنیا میں عمل کرتے تھے۔ دیکھو، کیا تم ان کے یہاں بدلہ پاتے ہو؟"

[حَسَنْ] - [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔] - [مسند أحمد - 23630]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ آپ کو اپنی امت کے بارے میں جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہے۔ شرک اصغر سے مراد دراصل ریا ہے۔ یعنی انسان لوگوں کو دکھانے کے لیے کام کرے۔ پھر آپ نے لوگوں کو دکھانے کے لیے عمل کرنے والوں کو قیامت کے دن ملنے والی سزا کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے کہا جائے گا کہ تم ان لوگوں کے پاس جاؤ، جن کو دکھانے کے لیے عمل کرتے تھے اور دیکھو کہ کیا وہ تم کو ان کاموں کا بدلہ دے سکتے ہیں، جو تم ان کو دکھانے کے لیے کیا کرتھے تھے؟!

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. عمل خالص اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرنا ضروری ہے۔ انسان کو ریاکاری سے خبردار رہنا چاہیے۔
  2. اپنی امت کے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا شدید خوف، اس کی ہدایت کی حرص اور اس کے تئیں خیرخواہی۔
  3. جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے بھی، جو سارے نیک لوگوں کے سردار تھے، اتنے خوف زدہ تھے، تو بعد کے لوگوں کے بارے میں خوف کا کیا عالم ہو سکتا ہے؟
مزید ۔ ۔ ۔