عن عطاء بن يسار وأبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: "اللهم لا تجعل قبري وثنا يُعبد، اشتد غضب الله على قوم اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد".
[صحيحان] - [حديث عطاء بن يسار: رواه مالك. حديث أبي هريرة رضي الله عنه: رواه أحمد]
المزيــد ...

عطاء بن یسار رحمہ اللہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنا جس کی پوجا ہونے لگے۔ جن لوگوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ان پر اللہ تعالیٰ کا شدید غضب نازل ہوا“۔
صحیح - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ کو اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں ان کی امت بھی آپ ﷺ کی قبر کے سلسلے میں وہی کچھ نہ کرنے لگیں جس طرح یہود و نصاری نے اپنے نبیوں کی قبروں کے ساتھ کیا بایں طور کہ انہوں نے ان (کی تقدیس) میں غلو کیا اور وہ پوجا پاٹ کی جگہیں بن گئیں۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اپنے رب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آپ ﷺ کی قبر کو ایسا بننے سے محفوظ رکھے۔ پھر آپ ﷺ نے یہود و نصاریٰ پر سخت غضب اور لعنت ہونے کا سبب بیان کیا کہ ایسا اس وجہ سے ہوا تھا کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو بت بنا لیا تھا جن کی وہ پوجا کرتے اور یوں وہ توحید کے بالکل برخلاف عظیم شرک میں مبتلا ہو گئے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. انبیا کی قبروں کے بارے میں غلو ان کو بت بناکر ان کی پوجا تک پہنچا دیتا ہے۔
  2. قبروں کے بارے میں غلو کے اندر انھیں مسجد بنانا بھی داخل ہے، جو شرک کی جانب لے جاتا ہے۔
  3. اللہ سبحانہ کا اس کی شان کے مطابق صفت غضب سے متصف ہونے کا اثبات۔
  4. قبروں کا قصد بغرض تعظیم کرنا ان کی عبادت کرنا ہے۔ ایسا کرنا شرک ہے، خواہ اس کا کرنے والا اللہ تعالیٰ سے کتنا ہی قریب کیوں نہ ہو۔
  5. قبروں پر مساجد تعمیر کرنا حرام ہے۔
  6. قبروں کے پاس نماز پڑھنا حرام ہے، اگرچہ وہاں مسجد نہ بنی ہو۔
مزید ۔ ۔ ۔