قول الله تعالى : {فَلا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ}. قال ابن عباس في الآية: "الأنداد: هو الشرك، أخفى من دَبِيبِ النمل على صَفَاةٍ سوداء في ظلمة الليل". وهو أن تقول: والله وحياتك يا فلان، وحياتي، وتقول: لولا كُلَيْبَةُ هذا لأتانا اللصوص، ولولا البط في الدار لأتانا اللصوص، وقول الرجل لصاحبه: ما شاء الله وشئت، وقول الرجل: لولا الله وفلان، لا تجعل فيها فلانا؛ هذا كله به شرك".
[صحيح.
ملحوظة: لم نجد له حكما للألباني، ولكن قال ابن حجر: (سنده قوي). وقال سليمان آل الشيخ: (وسنده جيد).
العجاب في بيان الأسباب (ص 51)، تيسير العزيز الحميد (ص587)] - [رواه ابن أبي حاتم]
المزيــد ...
ارشاد باری تعالیٰ ہے:{فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ} ”خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو“ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ”الأنداد: هو الشرك، أخفى من دَبِيبِ النمل على صَفَاةٍ سوداء في ظلمة الليل“ انداد: یہ ایسا شرک ہے جو کہ سیاہ چٹان پر سیاہ رات میں چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ تو اس طرح کہے: اے فلاں !اللہ اور تیری جان کی قسم، یا میری جان کی قسم۔ یا تو اس طرح کہے: اگر یہ کتا نہ ہوتا تو چور آجاتے، اگر بطخ نہ ہوتی تو چور داخل ہو جاتے۔ اور اسی طرح آدمی کا کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ:جو اللہ چاہے اور تو چاہے۔ اور آدمی کا یہ کہنا:اگر اللہ اورفلاں نہ ہوتا۔اس میں فلاں کو شامل نہ کر، کیوں کہ یہ سب اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ابی حاتم نے روایت کیا ہے۔]
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے:{فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ} ”خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو“۔ لوگوں کو اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ وہ کسی کو اللہ کے مثل یا نظیر بنائیں اور اس کے لیے کسی قسم کی عبادت بجا لائیں ۔ان کو اس بات کا علم ہے کہ اللہ وحدہ خالق و رازق ہے اور جتنے بھی اس کے شریک ہیں وہ سارے اس کے سامنے فقیر ہیں اوراس کے اختیارات میں سے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انداد کی تعریف شرکاء سےکی ہے۔ شرک کا شکار ہونے کی مثال یہ بیان کی ہے کہ :یہ سیاہ چٹیل پتھر (چٹان) پر سیاہ رات میں چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہے۔ پھراس کی یہ مثالیں پیش کیں کہ: تو غیر اللہ کی قسم اٹھائے،اوراس سے بھی بڑا شرک یہ ہے کہ تو کسی کو اللہ کے مساوی قرار دیتے ہوئے یہ کہے: اللہ کی قسم اور میری جان کی قسم، مسبب کو چھوڑ کر سبب کو ہی دیکھے، معاملے کو اللہ کی طرف نہ لوٹائے اور تو کہے: اگر یہ کتا ہماری رکھوالی نہ کرتا تو چور آجاتے۔ یا یہ کہے کہ: اگر گھر میں بطخ نہ ہوتی جو ہمیں گھر میں کسی اجنبی کے داخل ہونے سے بیدار کرتی تو چور داخل ہوجاتے۔ اسی طرح یہ بھی شرک ہے کہ آدمی کسی کے بارے میں یہ کہے: جو اللہ چاہے اور تو چاہے، اور آدمی کا یہ کہنا کہ: اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتے تو اس میں فلاں کو شامل نہ کرو۔ پھر تاکید کے ساتھ یہ بات بتائی کہ یہ ساری کی ساری شرک اصغر کی صورتیں ہیں اور اگر کہنے والے کا یہ عقیدہ ہو کہ آدمی، بطخ اور کتا اللہ کو چھوڑ کر فی ذاتہ موثر ہیں تو یہ شرک اکبر ہے۔