عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "مَنْ لَقِيَ الله لا يُشْرِك به شَيئا دخل الجنَّة، ومن لَقِيَه يُشرك به شيئا دخَل النار".
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

جابر بن عبد الله رضی الله عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو تو وہ جہنم میں داخل ہوگا“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ نے ہمیں اس حدیث میں خبر دے رہے ہیں کہ جو کوئی شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا نہ تو ربوبیت میں، نہ ہی الوہیت میں اور نہ ہی اسماء وصفات میں، تو وہ جنت میں داخل ہوگا اورجو کوئی اس حال میں میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. جو شخص توحید پر مرے گا، وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا اور اس کا آخری ٹھکانہ جنت ہوگی۔
  2. جو شرک پر مرے گا، اس کے لیے جہنم واجب ہوگی۔
  3. جنت و جہنم کا بندے سے قریب ہونا اور اس بات کا ذکر کہ اس کے اور ان دونوں کے درمیان صرف موت کا فاصلہ ہے۔
  4. شرک سے ڈرنا ضروری ہے، کیوں کہ جہنم سے نجات شرک سے سلامتی کے ساتھ مشروط ہے۔
  5. اعتبار زیادہ عمل کا نہیں ہے، بلکہ اعتبار شرک سے سلامتی کا ہے۔
  6. لاالہ الا اللہ کے معنی کا بیان اور اس بات کی وضاحت کہ اس کے معنی شرک کو چھوڑنے اور عبادت کو اللہ کے لیے خالص کرنے کا نام ہے۔
  7. شرک سے بچنے والے کی فضیلت۔
  8. جنت و دوزخ کا اثبات۔
  9. اعمال میں اعتبار آخر میں کیے گئے اعمال کا ہوتا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔