عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: "جاء حَبْرٌ من الأحبار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا محمد، إنا نجد أن الله يجعل السماوات على إِصْبَعٍ، والأَرَضَينَ على إِصْبَعٍ، والشجر على إِصْبَعٍ، والماء على إِصْبَعٍ، والثَّرَى على إِصْبَعٍ، وسائر الخلق على إِصْبَعٍ، فيقول: أنا الملك، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بَدَتْ نَوَاجِذَهُ تَصْدِيقًا لقول الحبر، ثم قرأ: (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ).
وفي رواية لمسلم: "والجبال والشجر على إِصْبَعٍ، ثم يَهُزُّهُنَّ فيقول: أنا الملك، أنا الله".
وفي رواية للبخاري: "يجعل السماوات على إِصْبَعٍ، والماء والثَّرَى على إِصْبَعٍ، وسائر الخلق على إِصْبَعٍ".
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! ہم تورات میں پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر ، پانی کو ایک انگلی پر، مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا:میں ہی بادشاہ ہوں۔ اس پر نبی کریم ﷺ ہنس پڑے، جس سے آپ کے سامنے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ در اصل آپ کا یہ ہنسنا اس یہودی عالم کی تصدیق میں تھا۔ پھر آپ ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی ﴿وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾ ”اور ان لوگوں نے اللہ کی عظمت نہ کی جیسی عظمت کرنا چاہیے تھی اور حال یہ ہے کہ ساری زمین اسی کی مٹھی میں ہو گی قیامت کے دن“۔
اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ”اور پہاڑ و درخت ایک انگلی پر۔ پھر انھیں حرکت دیتے ہوئے فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں! میں اللہ ہوں!“
اور بخاری کی روایت میں ہے: ”آسمانوں کو ایک انگلی پر، پانی و مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھے گا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک یہودی عالم نے نبی ﷺ کے پاس آکر بتایا کہ وہ اپنی کتابوں میں پاتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی ایک انگلی پر آسمانوں کو، ایک انگلی پر زمینوں کو، ایک انگلی پر درخت کواور ایک انگلی پر مٹی کو اٹھائے گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ پانی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر اٹھائے گا۔ یہ کل پانچ انگلیاں ہوئیں جیسا کہ صحیح روایات میں موجود ہے؛ البتہ اللہ کی انگلیاں مخلوقات کی انگلیوں کی طرح نہیں ہیں۔ پھر اللہ عز و جل اپنی عظمت و قدرت کا قدرے اظہار کرے گا۔ چنانچہ وہ انھیں حرکت دے گا اور اپنی حقیقی بادشاہت، مطلق کمالِ تصرف اورالوہیتِ حقہ کا اعلان کرے گا! چنانچہ آپ اس کی بات کی تصدیق کے طور پر ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:﴿وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾ ”اور ان لوگوں نے اللہ کی عظمت نہ کی جیسی عظمت کرنا چاہیے تھی اور حال یہ ہے کہ ساری زمین اسی کی مٹھی میں ہو گی قیامت کے دن“۔