قال سعد بن هشام بن عامر -عندما دخل على عائشة رضي الله عنها-:
يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ.
[صحيح] - [رواه مسلم في جملة حديثٍ طويلٍ] - [صحيح مسلم: 746]
المزيــد ...
سعد بن ہشام بن عامر جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، تو کہا :
اے ام المؤمنین! مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے، تو انھوں نے کہا : کیا تم قرآن نہيں پڑھتے؟ میں نے کہا : پڑھتا تو ہوں۔ فرمایا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا اخلاق قرآن تھا۔
[صحیح] - - [صحيح مسلم - 746]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے نہایت ہی جامع الفاظ میں جواب دیا۔ انھوں نے سوال کرنے والے کو قرآن کا حوالہ دیا، جو ہر اعتبار سے ایک مکمل کتاب ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق قرآن کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔ جن چیزوں کا قرآن نے حکم دیا ان پر عمل کرتے اور جن چیزوں سے قرآن نے روکا ان سے دور رہتے تھے۔ اس طرح آپ کے اخلاق کی جو تصویر بنتی ہے، وہ ہے قرآن پر عمل کرنا، اس کے بیان کردہ حدود کے دائرے میں رہنا اور اس کی پیش کردہ مثالوں اور قصوں سے نصیحت حاصل کرنا۔