عن أبي هريرة رضي الله عنه قال:
سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: «تَقْوَى اللهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ»، وَسُئِلَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ فَقَالَ: «الْفَمُ وَالْفَرْجُ».
[حسن صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد] - [سنن الترمذي: 2004]
المزيــد ...
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرے گی، تو آپ نے جواب دیا : "اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق۔" اسی طرح آپ سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ جہنم میں داخل کرے گی، تو آپ نے جواب دیا : "منہ اور شرم گاہ۔"
[حَسَن صحیح] - - [سنن الترمذي - 2004]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جنت میں داخل ہونے کے سب سے بڑے اسباب دو ہیں۔ جوکہ یہ ہيں :
اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق۔
حدیث میں آئے ہوئے الفاظ "تقوى الله" کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے اور اللہ کے عذاب کے درمیان ایک آڑ بنا لے۔ یہ آڑ در اصل اللہ کے اوامر کی تعمیل اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں سے اجتناب سے بنتی ہے۔
جب کہ حسن اخلاق کا مظاہرہ خندہ پیشانی کے ساتھ ملنے، دوسروں کا بھلا کرنے اور ان کو کوئی تکلیف نہ دینے سے ہوتا ہے۔
اس کے برخلاف انسان کے جہنم میں جانے کے بھی سب سے بڑے اسباب دو ہیں۔ جوکہ یہ ہیں :
زبان اور شرم گاہ۔
زبان سے دروغ گوئی، غیبت اور چغلی جیسے گناہ صادر ہوتے ہيں-
اور شرم گاہ سے زنا اور لواطت جیسی برائیاں سامنے آتی ہيں۔