عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «لو أنكم كنتم توَكَّلُون على الله حق توَكُّلِهِ لرزقكم كما يرزق الطير، تَغْدُو خِمَاصَاً، وتَرُوحُ بِطَاناَ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم اللہ پر ویسے بھروسہ کرو جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے تو تمہیں ایسے رزق دیا جائے جیسے پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ حال واپس آتے ہیں“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں اس بات کی طرف راہنمائی ہے کہ ہم اپنے تمام امور میں اللہ تعالیٰ پر توکل کریں۔ توکل کی حقیقت یہ ہے کہ دینی و دنیاوی مصالح کے حصول اورنقصان دہ اشیاء کے دفعیہ میں اللہ پر بھروسہ کیا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سوا نہ تو کوئی دیتا ہے اور نہ کوئی روک سکتا ہے اوراس کے سوا نہ کوئی نقصان دے سکتا ہے اور نہ کوئی نفع دینے کا اہل ہے۔ اور یہ کہ توکل کے ساتھ ساتھ انسان کو وہ اسباب ضروراختیار کرنا چاہئے جو منافع کے حصول اورنقصان دہ اشیاء کے دفعیہ کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ ﴿وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ﴾ ”جو اللہ پر توکل کرتا ہے،اس کے لئے وہ کافی ہو جاتا ہے"c2">“۔ ﴿وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ﴾توکل کرنے والوں کو اسی پر توکل کرنا چاہئے“۔ جب بندہ یہ کرتا ہے تو اللہ اسے ایسے رزق دیتا ہے جیسے پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے کہ وہ صبح کو بھوکے نکلتے ہیں اورشام کو بھرے پیٹ کے ساتھ واپس آتے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. توکل کی فضیلت اور اس کا روزی کے حصول کا ایک اہم ترین سبب ہونا۔
  2. توکل اسباب کی طرف دیکھنے کے منافی نہیں ہے، کیوں کہ آپﷺنے یہ بتا دیا ہے کہ حقیقی توکل طلب رزق میں صبح و شام کے وقت نکلنے کے مخالف نہیں ہے۔
  3. شریعت کا دلوں کے اعمال پر توجہ دینا، کیوں کہ توکل ایک قلبی عمل ہے۔
  4. اللہ پر توکل کرنا رزق کے حصول کا ایک معنوی سبب ہے اور یہ حسی سبب اختیار کرنے کے منافی نہیں ہے۔
  5. تمام امور میں اللہ پر توکل کرنے کی مشروعیت ، جو کہ ایمان کے واجبات میں سے ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تم مؤمن ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے‘۔
مزید ۔ ۔ ۔