عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: إنه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول:
«لَو أَنَّكُمْ تَتَوَكَّلُونَ عَلَى اللهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ، لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ، تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا».
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد] - [مسند أحمد: 205]
المزيــد ...
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا:
”اگر تم اللہ پر ویسے بھروسہ کرو، جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے، تو تمہیں ایسے رزق دیا جائے، جیسے پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ حال واپس آتے ہیں“۔
[صحیح] - - [مسند أحمد - 205]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں اس بات کی ترغیب دے رہے ہیں کہ ہم دنیا اور دین سے متعلق تمام کاموں میں نفع حاصل کرنے اور نقصان سے بچنے کے معاملے میں اللہ پر بھروسہ کریں۔ کیوں کہ عطا کرنے والا اور محروم کرنے والا، فائدہ پہنچانے والا اور نقصان کرنے والا بس اللہ ہی ہے۔ اسی طرح ہم اللہ پر بھروسہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اسباب اختیار کریں، جن سے منفعتیں حاصل ہوں اور مضرتوں سے بچا جا سکے۔ جب ہم ایسا کریں گے، اللہ ہمیں اسی طرح روزی دے گا، جس طرح پرندوں کو روزی دیتا ہے، جو صبح بھوکے پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس ہوتے ہيں۔ دراصل پرندوں کا صبح کے وقت نکلنا طلب رزق کی سعی کی ایک شکل ہی ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ وہ اللہ پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں یا سستی سے کام لیں اور ان کو روزی مل جائے۔