عن خولة بنت حكيم رضي الله عنها مرفوعًا: «مَن نزَل مَنْزِلًا فقال: أعوذ بكلمات الله التَّامَّات من شرِّ ما خلَق، لم يَضُرَّه شيءٌ حتى يَرْحَلَ مِن مَنْزِله ذلك».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی جگہ ٹھہرے اور یہ دعا پڑھے: ”أَعُوذُ بِكَلِمات اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ (میں اللہ تعالی کی مخلوق کے شر سے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں) تو اس کے وہاں سے روانہ ہونے تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبیﷺ اپنی امت کو بہترین اور نفع بخش استعاذہ سکھا رہے ہیں جس کے ذریعہ ہر اس چیز کو دور کیا جاسکتا ہے جس سے انسان خوف کھاتا ہے، جبکہ وہ سفر یا تفریح وغیرہ کے دوران کسی جگہ پڑاؤ کرتا ہے۔ بایں طور کہ انسان اللہ تعالی کے اس کلام کے ذریعہ پناہ چاہے جو کہ شافی وکافی ہے اور ہر عیب ونقص سے پاک ہے کہ وہ اپنی اس جگہ میں جب تک ٹھہرے رہے تمام اذیت رساں اشیاء سے امن وامان میں رہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. پناہ مانگنا ایک عبادت ہے۔
  2. پناہ مانگنے کی جائز صورت وہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ یا اس کے اسما و صفات کی پناہ مانگی جائے۔
  3. اللہ کا کلام غیر مخلوق ہے، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی پناہ مانگنے کو جائز قرار دیا ہے اور مخلوق کی پناہ طلب کرنا شرک ہے۔ پس معلوم ہوا کہ کلام اللہ غیر مخلوق ہے۔
  4. اس مختصر دعا کی فضیلت۔
  5. مخلوقات کی پیشانیاں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔
  6. اس دعا کی برکت کا بیان۔
  7. قرآن کی شمولیت و کمال کا بیان۔