عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤمنينَ رضي الله عنها قَالَتْ:
دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ سَتَرْتُ سَهْوَةً لِي بِقِرَامٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ هَتَكَهُ وَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ، أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللهِ» قَالَتْ عَائِشَةُ: «فَقَطَعْنَاهُ فَجَعَلْنَا مِنْهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 2107]
المزيــد ...
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں :
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم میرے یہاں آئے تو دیکھا کہ میں نے اپنے ایک طاق پر ایک کپڑا ڈال رکھا ہے، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ اس پر نظر پڑتے ہی آپ نے اسے کھینچ کر ہٹا ڈالا، آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا : "اے عائشہ! قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا، جو عمل تخلیق میں اللہ کے مشابہ ہونا چاہتے ہيں۔" عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہيں : لہذا ہم نے اسے پھاڑکر اس سے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 2107]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، تو دیکھا کہ انھوں نے ایک طاق پر ایک پردہ لگا رکھا ہے، جس پر جان دار چیزوں کی تصویریں بنی ہوئی ہيں۔ یہ دیکھ کر غصے سے آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ آپ نے اسے کھینچ کر ہٹا دیا اور فرمایا : قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا، جو اپنی تصویروں کے ذریعے عمل تخلیق میں اللہ کے مشابہ ہونا چاہتے ہيں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : چنانچہ ہم نے اسے پھاڑ کر ایک یا دو تکیے بنا لیے۔