+ -

عن أنس بن مالك رضي الله عنه:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذٌ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ»، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ»، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، ثَلَاثًا، قَالَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَى النَّارِ»، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَفَلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا؟ قَالَ: «إِذًا يَتَّكِلُوا». وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 128]
المزيــد ...

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
اللہ کے نبی ﷺ نے، جب کہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، فرمایا : "اے معاذ!" انھوں نے جواب دیا : اے اللہ کے رسول! حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا : "اے معاذ!" انھوں نے جواب دیا : حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے اس طرح تین بار خطاب کیا۔ پھر فرمایا: ”جو بندہ سچے دل سے یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں، اسے اللہ جہنم پر حرام کر دیتا ہے“۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی اطلاع نہ دے دوں، تا کہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تب وہ اسی پر بھروسہ کر لیں گے“۔ چنانچہ معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت (کتمانِ علم کے) گناہ سے بچنے کے لیے اس حدیث کو بیان کر دیا۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 128]

شرح

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے ان کا نام لے کر تین بار کہا : اے معاذ! آپ کے ان کو تین بار پکارنے کا مقصد دراصل آگے کہی جانے والی بات کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔
چنانچہ ہر بار معاذ رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں آپ کی ہر آواز پر کھڑا ہوں اور اسے اپنے لیے سرمايۂ افتخار سمجھتا ہوں۔
چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جو بندہ سچے دل سے اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہيں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں اور پھر وہ اسی حالت میں مر جاتا ہے، تو اللہ اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔
یہ سننے کے بعد معاذ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ وہ یہ حدیث لوگوں کو سنا دیں، تاکہ لوگوں میں مسرت کی لہر دوڑ جائے۔
لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو اس بات کا اندیشہ ہوا کہ کہیں لوگ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ نہ جائیں اور عمل کے میدان میں پیچھے رہ جائیں۔
لہذا معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث کسی کو نہیں بتائی۔ موت سے پہلے اس ڈر سے بتا دی کہ کہیں علم چھپانے کا گناہ سر پر لد نہ جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี اطالوی ภาษากันนาดา الولوف البلغارية ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا تواضع دیکھیے کہ معاذ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا۔
  2. یہاں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے تعلیم دینے کا ایک طریقہ سامنے آتا ہے کہ آپ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ایک سے زیادہ بار پکارا، تاکہ وہ پوری توجہ کے ساتھ آپ کی بات سنیں۔
  3. اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہ ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دینے کی ایک شرط یہ ہے کہ گواہی دینے والا سچے دل اور پورے یقین کے ساتھ گواہی دے۔ اس میں جھوٹ یا شک و شبہ کا شائبہ نہ ہو۔
  4. اہل توحید جہنم کی آگ میں ہمیشہ نہيں رہيں گے۔ اپنے گناہوں کے سبب اس میں داخل ہو بھی جائیں، تو پاک صاف ہونے کے بعد وہاں سے نکال لیے جائیں گے۔
  5. سچے دل سے مذکورہ دونوں گواہی دینے والے کی فضیلت۔
  6. بعض حالات میں کسی حدیث کو بیان نہ کرنا بھی جائز ہے، جب اسے بیان کرنے کے نتیجے میں کوئی برائی سامنے آئے۔
مزید ۔ ۔ ۔