عن أنس رضي الله عنه : أن النبي صلى الله عليه وسلم ومعاذ رديفه على الرَّحْلِ، قال: «يا معاذ» قال: لبَّيْكَ يا رسول الله وسَعْدَيْكَ، قال: «يا معاذ» قال: لَبَّيْكَ يا رسول الله وسَعْدَيْكَ، قال: «يا معاذ» قال: لبَّيْكَ يا رسول اللهِ وسَعْدَيْكَ، ثلاثا، قال: «ما من عبد يشهد أن لا إله إلا الله، وأَنَّ محمدا عبده ورسوله صِدْقًا من قلبه إلَّا حرمه الله على النار» قال: يا رسول الله، أفلا أُخْبِر بها الناس فَيَسْتَبْشِرُوا؟ قال: «إِذًا يتكلوا» فأخبر بها معاذ عند موته تَأَثُّمًا.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے، جب کہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، تین مرتبہ ارشاد فرمایا: اے معاذ!، انھوں نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے معاذ!، انھوں نے جواب دیا: حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اے معاذ!، انھوں نے جواب دیا: حاضر ہوں اے اللہ کے رسول!۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو بندہ اپنے دل کی سچائی سے یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد (ﷺ)اس کے بندے اور رسول ہیں، اس پر اللہ جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے"c2">“۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں تا کہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:تب وہ اسی پر بھروسا کر لیں گے“۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت (کتمانِ علم کے) گناہ سے بچنے کے لیے اس حدیث کو بیان فرمایا۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

معاذ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اے معاذ! انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک یعنی میں بار بار حاضر ہوں اور آپ کے لیے میری اطاعت ہے۔ ”وسَعْدَيْكَ“ یعنی میں مسلسل آپ کا فرماں بردار ہوں۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اے معاذ! انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اے معاذ!۔ تو انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک۔ (اس کے بعد) آپ ﷺ نے فرمایا: جو بندہ اپنے دل کی سچائی سے نہ کہ صرف اپنی زبان سے یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں تو اللہ تعالی ہمیشہ جہنم میں رہنے کو اس پر حرام کر دیتا ہے۔ معاذ رضی اللہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں تا کہ وہ خوش ہو جائیں۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ نہیں، تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ اسی پر بھروسا کر لیں اور عمل کرنا چھوڑ بیٹھیں۔ معاذ رضی اللہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں کتمانِ علم کے گناہ کے ڈر سے اس حدیث کو بیان فرمایا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. کسی حدیث کو بیان کرنے سے گریز کرنا جائز ہے، جب اس کے نتیجے میں کوئی خرابی سامنے آتی ہو یا انسان کسی افضل چیز کو چھوڑ کر بیٹھ جائے۔
  2. کسی سواری پر پیچھے بیٹھانا جائز ہے، بشرطے کہ اس سے سواری کو تکلیف نہ پہچے۔
  3. رسولﷺ کے پاس معاذ رضی اللہ عنہ کا مقام اور ان سے آپ ﷺ کی محبت۔
  4. سائل کے دل میں جو بات کھٹکے اس کے بارے میں پوچھنا جائز ہے۔
  5. لاالہ الا اللہ اورمحمد رسول اللہ کی گواہی دینے کی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ گواہی دینے والا سچا ہو، اسے کوئی شک نہ ہو اور منافق بھی نہ ہو۔
  6. اہل توحید جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیش نہیں رہیں گے۔ اگر اپنے گناہوں کی وجہ سے اس میں داخل ہوئے بھی، تو اس سے پاک ہونے کے بعد نکال لیے جائیں گے۔
مزید ۔ ۔ ۔