عَنْ عَبْدِ اللهِ بنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه قال:
سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللهِ؟ قَالَ: «أَنْ تَجْعَلَ لِلهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ» قُلْتُ: إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ: «وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ؛ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ: «أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 4477]
المزيــد ...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تو اللہ کا شریک بنائے، حالاں کہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے"۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "تو اپنے بچے کو اس ڈر سے مار دے کہ وہ تیرے ساتھ کھانے میں شریک ہو گا"۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 4477]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے سب سے بڑے گناہ کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ شرک اکبر ہے۔ شرک اکبر یہ ہے کہ کسی کو الوہیت، ربوبیت یا اسما و صفات میں اللہ کے جیسا مان لیا جائے۔ یہ ایسا گناہ ہے، جو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتا۔ اگر انسان یہ گناہ کرتا ہوا مر جائے، تو ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس کے بعد دوسرا بڑا گناہ اپنی اولاد کو اس ڈر سے مار ڈالنا ہے کہ وہ ساتھ میں کھائے گی۔ ویسے تو کسی بھی انسان کی جان لے لینا حرام ہے، لیکن گناہ اس وقت اور بڑا ہو جاتا ہے، جب مقتول کا قاتل سے رشتہ ہو۔ گناہ اس وقت بھی بڑا ہو جاتا ہے، جب قتل کے پیچھے یہ ڈر چھپا ہوا ہو کہ مقتول اللہ کی دی ہوئی روزی کھانے میں قاتل کے ساتھ شریک ہو جائے گا۔ تیسرا بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے پڑوسی کی بیوی کو بہلا پھسلا کر راضی کر لے اور اس کے ساتھ منہ کالا کرے۔ ویسے تو زنا حرام ہے، لیکن اس کا گناہ اس وقت اور بڑھ جاتا ہے، جب زنا پڑوسی کی بیوی کے ساتھ کیا جائے، جس کے ساتھ شریعت نے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔