عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «كل أمتي يدخلون الجنة إلا من أَبَى». قيل: ومَنْ يَأْبَى يا رسول الله؟ قال: «من أطاعني دخل الجنة، ومن عصاني فقد أَبَى».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے، ماسوا ان کے جنھوں نے انکار کیا۔ پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! انکار کرنے والے کون ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے انکار کیا (یعنی وہ جنت میں نہیں جائے گا)۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کررہے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی امّت کو خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا: ”میری امّت کے تمام افراد جنّت میں جائیں گے"c2">“ یہاں امّت سے مراد امّت اجابت ہے۔ پھرآپﷺ نے اس سے استثنا کرتے ہوئے فرمایا: ”ماسوا اس کے، جس نے انکار کیا"c2">“ یعنی جس نے اس اطاعت گزاری کو ترک کرکے نافرمانی کی، جو جنّت میں جانے کا سبب ہے۔ کیوں کہ جس نے کسی چیز کے سبب کو ترک کردیتا ہے، جس کے بغیر اس کا وجود ممکن نہیں، درحقیقت وہ انکار کرنے والا ہی ہے۔ یہاں استثنا در اصل تہدید پر مبنی ہے۔ یا پھر آپ ﷺ نے امت سے مراد امتِ دعوت لی ہے اورانکار کرنے والے سے مراد وہ ہوں گے، جنھوں نے دین اسلام کو قبول نہ کیا۔ اس پر صحابۂ کرام نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! انکار کرنے والا کون ہے؟ آپﷺ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی"c2">“ یعنی جو کچھ میں لے کرآیا ہوں، اسے مان لیا اور اس کا تابع ہوگیا، (تو وہ جنت میں جائے گا) اور ”جس نے میری نافرمانی کی"c2">“ بایں طور پر کہ اس نے تصدیق نہ کی یا پھر ممنوعہ کاموں کا ارتکاب کیا تو ”اس نے انکار کیا“ یعنی اسے اس کے انکار کی وجہ سے برے انجام کا سامنا ہوگا۔ چنانچہ اس فرمان کی رو سے اگر انکار کرنے والا کافر ہے، تو وہ بالکل جنت نہیں جائے گا۔ اور اگرمسلمان ہے، تو وہ جہنم کی آگ سے پاک ہوجانے کے بعد جنّت جائے گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسے معاف کردیا جائے اور سرے سے عذاب ہی نہ دیا جائے، اگرچہ اس نے ہر طرح کے گناہ ہی کیوں نہ کررکھے ہوں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ نے بندوں کو پیدا فرمایا، تاکہ ان پر رحم کرے اور انھیں اپنی رحمت کے گھر یعنی جنت میں داخل کرے۔
  2. رسولﷺ اپنے رب کے مبلغ ہیں۔
  3. جس نے رسول ﷺ کی نافرمانی کی، اس نے اللہ کی رحمت کو ٹھکرا دیا۔
  4. اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت جہنم کو واجب کر دیتی ہے۔
  5. دنیا و آخرت میں انسان کی نجات رسول ﷺ کے طریقے کی پیروی میں ہے۔
  6. اس حدیث میں اس امّت کے فرماں بردار لوگوں کے لیے سب سے عظیم بشارت ہے کہ وہ سب جنت میں داخل ہوں گے، ماسوا اس شخص کے جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلے۔
مزید ۔ ۔ ۔