عن أنس بن مالك رضي الله عنه مرفوعاً: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَبَشِّرُوا وَلاَ تُنَفِّرُوا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو ،خوش خبری دو، متنفر نہ کرو“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

نبی ﷺ لوگوں پر کم بوجھ ڈالنے اوران کے لیے آسانی پیدا کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ کو جب بھی دو امور کے درمیان اختیار دیا جاتا، تو آپ ﷺ ان میں سے آسان کو چنا کرتے تھے، بشرطے کہ وہ حرام نہ ہوتا۔ آپ ﷺ کا فرمان: ”آسانی پیدا کرو اور مشکل پیدا نہ کرو"c2">“۔ یہ تمام حالات کے لیے ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان:”بشارت دو اور متنفرنہ کرو“ بشارت کے معنی ہیں: کسی اچھی بات کی خبر دینا۔ یہ تنفیر کی ضد ہے۔ اور کسی ناگوار اور بری شے کی خبر دینا بھی تنفیر ہی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ایک مؤمن کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ سے محبت کرنے والا بنائے اور ان کو خیر و بھلائی کی طرف رغبت دلائے۔
  2. داعی الی اللہ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے کے طریقہ کے بارے میں حکمت اپنائے۔
  3. خوش خبری سے خود داعی کے اندر اور اس کی دعوت کے تعلق سے لوگوں کے اندر جوش، انہماک اور اطمینان پیدا ہے۔
  4. مشکل بنا کر پیش کرنے سے لوگ داعی کے کلام سے نفرت، اعراض اور اس میں شک کرنے لگتے ہیں۔
  5. بندوں کے ساتھ اللہ کی وسیع رحمت، جس نے ان کے لیے رواداری پر مبنی دین اور آسان شریعت کو پسند فرمایا۔
مزید ۔ ۔ ۔