+ -

عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال:
لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَكَانَ يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3559]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نہ تو فحش گو تھے اور نہ بہ تکلف بد زبانی کرنے والے تھے۔ آپﷺ فرمایا کرتے تھے : ”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3559]

شرح

برا کام یا بری بات کرنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق کا حصہ نہيں تھا۔ ایسا آپ نہ بالقصد کرتے تھے اور نہ جان بوجھ کر۔ آپ بڑے ہی اخلاق مند تھے۔
آپ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے نزدیک تمھارے بیچ افضل شخص وہ ہے، جو اخلاقی اعتبار سے سب سے اچھا ہو۔ یعنی دوسروں کے ساتھ بھلا کرتا ہو، ہنس کر ملتا ہو، کسی کو اذیت نہ پہنچا تا ہو، کوئی اذیت دے تو برداشت کر لیتا ہو اور لوگوں سے گھل مل کر رہتا ہو۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية ภาษามาลากาซี اطالوی ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مؤمن کو بری بات اور برے کام سے دور رہنا چاہیے۔
  2. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا اخلاقی کمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نیکی کے کاموں اور اچھی باتوں کے علاوہ کچھ اور جاری نہيں ہوتا تھا۔
  3. حسن اخلاق میں مقابلہ آرائی اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔ اس میدان میں جو آگے بڑھ گیا، اس کا شمار سب سے اچھے اور کامل ترین ایمان والے لوگوں میں ہو گیا۔
مزید ۔ ۔ ۔