عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أتدرون ما الغِيبَةُ؟»، قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: «ذكرُك أخاك بما يكره»، قيل: أرأيت إن كان في أخي ما أقول؟ قال: «إن كان فيه ما تقول فقد اغْتَبْتَهُ، وإن لم يكن فقد بَهَتَّهُ».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہوتی ہے؟، صحابہ کرام نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (غیبت یہ ہے کہ) تم اپنے بھائی کا ذکر اس انداز میں کرو جو اسے نا پسند ہو‘‘۔ پوچھا گیا کہ اگر وہ بات میرے بھائی میں فی الواقع موجود ہو تب بھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی ہے اور جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود نہیں ہے تو تم نے اس پر تہمت باندھی۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ غیبت کی حقیقت بیان فرما رہے ہیں۔ غیبت یہ ہے کہ غیر موجود مسلمان بھائی کے بارے میں ایسی باتیں کہی جائیں جو اسے ناپسند ہوں چاہے ان کا تعلق اس کی پیدائشی صفات سے ہو یا اخلاقی صفات سے بشرطیکہ اس میں یہ صفت موجود ہو۔ اگر وہ صفت اس میں موجود ہی نہ ہو جس کا آپ نے ذکر کیا ہے تو آپ نے غیبت جیسے حرام فعل کے ساتھ ساتھ انسان پر ایسی بات کی بہتان تراشی اور افترا پردازی کا بھی ارتکاب کیا جو اس میں موجود نہیں تھی۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. غیبت کے معنی کی وضاحت۔ دراصل غیبت نام ہے اپنے مسلمان بھائی کے بارے میں ایسی بات کرنے کا، جو اسے پسند نہ ہو۔
  2. کافر کی غیبت کرنا حرام نہیں ہے، کیوںکہ اس حدیث نے غیبت کو بھائی کی غیبت سے مقید کر دیا ہے اور بھائی سے مراد مسلمان ہے۔
  3. اگر غیبت میں کسی انسان کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جائے، جو اس کے اندر موجود نہ ہو، تو وہ بہتان ہے۔
  4. اللہ کے نبیﷺ کے سکھلانے کا بہترین انداز کہ آپ مسائل کو سوال کے طور پر پیش کرتے تھے۔
  5. اللہ کے رسولﷺکے ساتھ صحابۂ کرام کا ادب کا معاملہ کہ انہوں نے کہا: ’’اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں‘‘۔