+ -

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟»، قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ»، قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2589]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہوتی ہے؟" صحابہ کرام نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا ذکر اس انداز میں کرو، جو اسے نا پسند ہو‘‘۔ پوچھا گیا کہ اگر وہ بات میرے بھائی میں فی الواقع موجود ہو، تب بھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "جو تم بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہے، تو تم نے اس کی غیبت کی ہے اور جو تم بیان کر رہے ہو، اگر وہ اس میں موجود نہیں ہے، تو تم نے اس پر تہمت باندھی"۔

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس حدیث میں حرام كرده غیبت کی حقیقت بیان فرما رہے ہیں۔ دراصل غیبت نام ہے کسی مسلمان کی غیر موجودگی میں اس کے بارے میں ایسی بات کرنے کا، جو اسے پسند نہ ہو۔ چاہے کہی گئی بات کا تعلق اس کے جسمانی بناوٹ سے ہو یا عادت و اخلاق سے۔ جیسے کسی کے بارے میں بھینگا، دھوکے باز اور جھوٹا وغیرہ ایسی باتیں کہنا، جن سے مذمت ہوتی ہو۔ چاہے وہ بات اس کے اندر موجود ہی کیوں نہ ہو۔
اگر موجود نہ ہو، تو یہ بہتان یعنی الزام تراشی ہے، جو کہ غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے تعلیم دینے کا بہترین طریقہ کہ آپ مسائل کو سوال کی شکل میں پیش کرتے تھے۔
  2. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ صحابہ کا ادب و احترام کہ وہ صرف اتنا کہنے پر اکتفا کرتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول کو بہتر معلوم ہے۔
  3. جس سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ نہ جانتا ہو، تو اسے اللہ بہتر جانتا ہے، کہہ دینا چاہیے۔
  4. شریعت اسلامیہ نے حقوق کی حفاظت کر کے اور لوگوں کے بیچ بھائی چارہ قائم کر کے ایک صاف ستھرا سماج بنانے کا کام کیا ہے۔
  5. غیبت حرام ہے، البتہ کچھ حالتوں میں کچھ مصلحتوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی اجازت دی گئی ہے۔ ان میں ایک مصلحت ہے ظلم کو روکنا۔ مثلا مظلوم شخص کسی ایسے شخص کے سامنے ظالم کا ذکر کرے، جو اسے اس کا حق دلا سکے۔ وہ کہے کہ مجھ پر فلاں شخص نے ظلم کیا ہے یا میرے ساتھ فلاں شخص نے ایسا سلوک کیا ہے۔ شادی کرنے، ساجھے دار اور پڑوسی بننے وغیرہ کے بارے میں مشورہ کرنا بھی اس طرح کی مصلحتوں میں شامل ہے۔